ذبح میں جانورکی کتنی رگیں کٹنی چاہیے جس کی وجہ سے قربانی بلاکراہت ہوجائے گی؟

سوال: ذبح میں جانورکی کتنی رگیں کٹنی چاہیے جس کی وجہ سے قربانی بلاکراہت ہوجائے گی؟

جواب:جورگیں ذبح میں کاٹی جاتی ہیں وہ چارہیں۔

       حلقوم:یہ وہ ہے جس میں سانس آتی جاتی ہے۔

       مری:اس سے کھاناپانی اُترناہے ۔

       ودجین:ان دونوں کے اغل بغل اوردورگیں ہیں جن میں خون کی روانی ہوتی ہے ان کووَدَجین کہتے ہیں۔

       اورذبح کی چاروں رگوں میں سے تین کاکٹ جانابھی کافی ہے یعنی اس صورت میں بھی جانورحلال ہوجائے گاکیونکہ اکثرکے لئے بھی کل ہی کاحکم ہوتاہے اوراگرچاروں میں سے ہرایک کااکثرحصہ کٹ گیاتوجب بھی جانورحلال ہوگالیکن اگرہررگ آدھی آدھی کٹ گئی اورآدھی آدھی باقی رہی توجانورحلال نہیں ہوگا۔

       دُرمختارمیں ہے:

       ’’وحل بقطع ای ثلاث منھا اذ للاکثر حکم الکل‘‘

       اوران کاکٹناجانورکوحلال کردیتاہے یعنی ان چارمیں سے تین کاکٹنا۔اس وجہ سے کہ اکثرکے لیے کل کاحکم ہوتاہے ۔

(دُرمختار ، ج9،ص425)

       بہارِ شریعت میں ہے:

       ’’جورگیں ذَبح میں کاٹی جاتی ہیں وہ چارہیں:

       (۱)حُلقُوم یہ وہ ہے جس میں سانس آتی جاتی ہے

       (۲)مُری اس سے کھانا پانی اترتا ہے ان دونوں کے اَغَل بغل اوردو رگیں ہیں جن میں خون کی روانی ہے ان کو(۳)،(۴)وَدَ جین کہتے ہیں۔

٭مسئلہ:پوراحلقوم ذبح کی جگہ ہے یعنی اس کے اعلیٰ،اوسط،اسفل جس جگہ میں ذبح کیاجائے جانورحلال ہوگا۔ آج کل چونکہ چمڑے کانرخ زیادہ ہے اوریہ وزن یا ناپ سے فروخت ہوتاہے اس لئے قصاب اس کی کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح چمڑے کی مقداربڑھ جائے اوراس کے لئے یہ ترکیب کرتے ہیں کہ بہت اوپرسے ذبح کرتے ہیں اوراس صورت میں ایسابھی ہوسکتاہے کہ یہ ذبح فوق العقدہ ہوجائے اوراس میں علماء کواختلاف ہے کہ جانورحلال ہوگایانہیں؟

       اس باب میں قولِ فیصل یہ ہے کہ ذبح فوق العقدہ میں اگرتین رگیں کٹ جائیں توجانورحلال ہے ورنہ نہیں۔علماء کایہ اختلاف اوررگوں کے کٹنے میں احتمال دیکھتے ہوئے احتیاط ضروری ہے کہ یہ معاملہ حلت وحرمت کاہے اورایسے مقام پراحتیاط لازم ہوتی ہے۔

٭مسئلہ:ذبح کی چاررگوں میں سے تین کاکٹ جاناکافی ہے یعنی اس صورت میں بھی جانورحلال ہوجائے گاکہ اکثر کے لئے وہی حکم ہے جوکل کے لئے ہے اور اگرچاروں میں سے ہرایک کااکثر حصہ کٹ جائے گاجب بھی حلال ہوجائے گا اوراگرآدھی آدھی ہررگ کٹ گئی اورآدھی باقی ہے توحلال نہیں ‘‘۔

(بہار شریعت ،ج3 ،حصہ15،ص313)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

سوال:جانور ذبح کرتے وقت اگراس کاسرکٹ کرعلیحدہ ہوجائے توکیاوہ حلال ہوگا؟

جواب:جانورذبح کرتے وقت اگراس کاسرکٹ کرعلیحدہ ہوجائے توپھربھی وہ حلال ہی رہے گااوراس کا کھاناجائزہے البتہ یہ فعل مکروہ ہے۔

       بہارِشریعت میں ہے:

       ’’اس طرح ذبح کرنا کہ چھری حرام مغز تک پہنچ جائے یاسر کٹ کرجدا ہو جائے مکروہ ہے مگروہ ذبیحہ کھایاجائے گایعنی کراہت اس فعل میں ہے نہ کہ ذبیحہ میں۔

       عام لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ ذبح کرنے میں اگرسرجداہوجائے تواس سر کاکھانا مکروہ ہے یہ کتب فقہ میں نظر سے نہیں گزرابلکہ فقہاء کایہ ارشاد کہ ذبیحہ کھایاجائے گااس سے یہی ثابت ہوتاہے کہ سربھی کھایا جائے گا‘‘۔

(بہار شریعت ،ج3 ،حصہ15،ص315)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

 

ذبح میں مستحبات کیاکیاہیں؟

دعوت اسلامی

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے