ذبح میں مستحبات کیاکیاہیں؟

سوال: ذبح میں مستحبات کیاکیاہیں؟

جواب:تیز چھری سے ذبح کرنامستحب ہے۔اسی طرح کُندچھری سے ذبح نہ کرنا مستحب ہے۔لہذاجانورکوذبح کے لیے لٹانے سے پہلے پہلے چھری اچھی طرح تیز کر لی جائے تاکہ جانورکی رگیں آسانی سے کٹ جائیں،

       ’’ولیحد احدکم شفرتہ فلیرح ذبیحتہ‘‘

        حضورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:کہ جب جانورذبح کرنے لگوتوچھری یاذبح کے آلہ کواچھی طرح تیزکرلواوراپنے ذبیحہ کوآرام پہنچاؤ۔

(صحیح مسلم،ج2،ص153)

       بہارِ شریعت میں ہے:

       ’’مستحب یہ ہے کہ جانورکولٹانے سے پہلے چھری تیزکریں اورلٹانے کے بعد چھری تیزکرنا مکروہ ہے۔ یونہی جانور کو پاؤں پکڑکرگھسیٹتے ہوئے مذبح کولے جانا بھی مکروہ ہے ‘‘۔

(بہارِ شریعت،ج3،حصہ15،ص314)

       اسی طرح جب جانورذبح کیاجائے توبھوکاپیاساذبح نہ کیاجائے۔

       بہارِ شریعت میں ہے:

       ’’قربانی سے پہلے اُسے چاراپانی دے دیں یعنی بھوکاپیاساذَبح نہ کریں اورایک کے سامنے دوسرے کونہ ذَبح کریں اورپہلے سے چھری تیزکرلیں ایسانہ کہ جانورگرانے کے بعداُس کے سامنے چھری تیزکی جائے‘‘۔

(بہارِ شریعت،ج3،حصہ15،ص352)

       اورذبح کرتے وقت مستحب یہ ہے کہ”بسم اللہ اللہ اکبر”کہاجائے۔یعنی بسم اللہ اوراللہ اکبرکے درمیان واؤ نہ لائے۔

       اورقربانی دینے والااگرذبح کرنے کاطریقہ بخوبی جانتاہوتومستحب یہ ہے کہ خودکرے ورنہ بہتریہ ہے کہ کسی متقی پرہیزگار،نیک سیرت مسلمان سے ذبح کروائے،اوراس صورت میں قربانی دینے والاشخص خوداپنے جانورکے قریب کھڑاہو۔کیونکہ حضورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خوداپنے دست مبارک سے اپنی قربانی ذبح کیاکرتے تھے اورجب آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی قربانی کرنے کاارادہ فرمایاتوانہیں حکم دیاکہ وہ اپنی قربانی کے قریب کھڑی ہوجائیں۔

       فتاوی عالمگیری میں ہے:

       ’’والافضل ان یذبح اضحیتہ بیدہ ان کان یحسن الذبح لان الاولیٰ فی القربات ان یتولیٰ بنفسہ وان کان لا یحسنہ فالافضل ان یستعین بغیرہ ولکن ینبغی ان یشھدھا بنفسہ‘‘

       اورافضل یہ ہے کہ اپنی قربانی کوخودذبح کرے اگرخوداچھی طرح ذبح کرنا جانتاہو،کیونکہ قربات(یعنی نیکی کے کاموں)میں افضل یہ ہے کہ خودکئے جائیں۔اوراگراچھی طرح ذبح کرنانہ جانتاہوتوافضل یہ ہے کہ اپنے علاوہ کسی غیر کی مددلے لے ۔لیکن مناسب یہ ہے کہ خودبھی وہاں موجودرہے ۔

( عالمگیری ،ج5، ص300)

       معلوم ہواکہ قربانی کاجانوراپنے ہاتھ سے ذَبح کرناافضل ہے اورخودذَبح کرنانہ آتاہوتوبوقتِ ذَبح قربانی کے پاس کھڑارہے مگرخواتین صرف اُسی صورت میں کھڑی ہوسکتی ہیں جب کہ بے پردگی کی کوئی صورت نہ ہومثلاًاپنے گھرکی چاردیواری ہو،ذَابح (یعنی ذَبح کرنے والا)مَحرم ہواورحاضرین میں بھی کوئی نامَحرم نہ ہو۔ہاں اگروہاں کوئی غیرمحرم نابالغ بچہ موجودہوتوحرج نہیں۔

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے