زکوۃ ادا کرنے کے لئے پوری رقم جمع نہ ہوئی تو بقیہ زکوۃ میں تاخیر کا حکم

سوال: اگر کسی کے پاس نصاب سے زیادہ سونا موجود ہو ،جس پر زکوٰۃ فرض ہورہی ہے ، وہ شخص ایک ساتھ زکوۃ نہیں نکال سکتا ، بلکہ کچھ نہ کچھ رقم ہر مہینے الگ کر کے رکھتا رہتا ہے، اب وہ  دن آگیا جس دن  سال پورا ہونا تھا، لیکن ابھی اس کے پاس اتنی رقم جمع نہیں ہوئی کہ جس سے پوری زکوۃ ادا کر سکے ، تو کیا اس صورت میں زکوۃ کی بعض رقم ادا کرنے کی صورت میں تاخیر کرنے کی اجازت ہوگی یا کچھ سونا وغیرہ بیچ کر فوراً زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی؟

جواب:   صاحبِ نصاب کے مال پر جب سال مکمل ہوجائے، تواسے فوراًزکوۃ اداکرناضروری ہے ، سال مکمل ہوجانے کے بعدتاخیرکرناگناہ ہے ، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں یاتوکسی سے قرض لے کر زکوۃ فوراً اداکردی جائے یا سوناوغیرہ بیچ کر زکٰوۃ دی جائے، تاخیر کریں گے تو گناہ گارہوں گے۔

   اعلیٰ حضرت،امام اہلسنت،مجدد دین وملت ،شاہ امام احمد رضا خان ر حمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:” اگر سال گزر گیا اور زکوٰۃ واجب الادا ہوچکی تو اب تفریق و تدریج ممنوع ہوگی بلکہ فوراًتمام و کمال زر واجب الادا ادا کرے کہ مذہبِ صحیح و معتمدو مفتی پر ادائے زکوٰۃ کا وجوب فوری ہے جس میں تا خیر باعثِ گناہ۔“(فتاوٰی رضویہ،جلد10،صفحہ76، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

   صدر الشریعہ،بدرالطریقہ،حضرت علامہ ،مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی  رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں: ”مالکِ نصاب پیشتر سے چند سال کی بھی زکاۃ دے سکتا ہے، لہٰذا مناسب ہے کہ تھوڑا تھوڑا زکاۃ میں دیتا رہے،ختمِ سال پر حساب کرے،اگر زکاۃ پوری ہوگئی ، فبِہا اور کچھ کمی ہو ، تو اب فوراً دے دے،تاخیر جائزنہیں ، نہ اس کی اجازت کہ اب تھوڑا تھوڑا کر کے ادا کرے، بلکہ جو کچھ باقی ہے ، کُل فوراً ادا کر دے اور زیادہ دے دیا ہے ، تو سالِ آئندہ میں مُجرا کر دے۔“ (بھار شریعت،جلد1،صفحہ891، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے