سوال: اگرکوئی کفریہ سوچ یا وسوسہ آجائے تو کیا بندہ کافرہوجائے گا،جبکہ اس کے مطابق عقیدہ نہ بنایا ہو،عقیدہ اسلام والا ہی رکھا جائے؟
جواب: ذِہن میں کُفْرِیَّہ خیالات کا آنا اور انہيں بيان کرنے کو بُرا سمجھنا عَین اِیمان کی عَلامَت ہے کیونکہ کُفْرِیّہ وساوِس شَیْطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور وہ لَعِیْن مَرْدُوْد چاہتا ہے کہ مسلمان سے ایمان کی دولت چھین لے ۔ شریعت مطہرہ نے وسوسوں پر پکڑ نہیں رکھی وسوسوں کا آنا معاف ہے یعنی کفریہ وسوسہ آنے سے بندہ کافرنہیں ہوتا، لیکن ان سے نجات پانے کی تدبیر کرتے رہنا چاہیے ۔
وسوسوں کے علاج کے لئے امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دمت برکاتہم عالیہ کے رسالے ’’ وسوسے اور ان کا علاج‘‘کا مطالعہ مفید رہے گا ۔اور اس رسالے کو دعوت اسلامی کی ویب سائٹ سے بھی ڈاؤنلوڈ کیا جاسکتا ہے۔