سوال: وتر کی تیسری رکعت میں فاتحہ پڑھنے کے بعد بھولے سے رکوع بھی مکمل کر لیا جائے، تو سجدہ سہو سے نماز مکمل ہو جائے گی؟
جواب: وتر کی تیسری رکعت میں بھی مطلقاً قراءت کرنا فرض ہے جبکہ مکمل سورۂ فاتحہ کےبعدسورت ملانا یا قرآنِ پاک کی ایک بڑی آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا ،نیز دعائے قنوت پڑھنا واجب ہے۔سورت ملانا بھول گیا اور اسی رکعت کے رکوع میں یا رکوع کے بعد سجدے میں پہنچنے سے پہلے یاد آگیا، تو واجب ہے کہ قیام کی طرف لوٹے اور سورت ملا کر دعائے قنوت پڑھنے کے بعد دوبارہ رکوع کرے، پھر نماز کے آخر میں سجدۂ سہو کرے، اگر دوبارہ رکوع نہ کیا تو نماز نہیں ہوگی اور اگر سجدے سے پہلے یاد آنے کے باوجود سورت کے لیے نہ لوٹا، تو قصداً ترکِ واجب لازم آنے کی وجہ سے گناہگار ہوگا اور توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس نماز کا اعادہ واجب ہوگا یعنی وہ نماز دوبارہ بھی پڑھنی ہوگی۔ ہاں اگر سجدے میں پہنچ جانے کے بعد یاد آئے کہ سورت نہیں ملائی، تو اب نہیں لوٹ سکتا، بلکہ نماز کے آخر میں سجدۂ سہو کرنا ہوگا۔
بہارِ شریعت میں ہے:’’سورت ملانا بھول گیا، رکوع میں یاد آیا تو کھڑا ہو جائے اور سورت ملائے پھر رکوع کرے اور اخیر میں سجدۂ سہو کرے اگر دوبارہ رکوع نہ کرے گا، تو نماز نہ ہوگی۔‘‘(بہارِشریعت،جلد1،صفحہ545،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں ارشادفرماتےہیں:’’ اگر سجدہ کو جانے سے پہلے رکوع میں خواہ قومہ بعد الرکوع میں یاد آجائیں تو واجب ہے کہ قراءت پوری کرے اور رکوع کا پھر اعادہ کرے اگر قراءت پوری نہ کی تواب پھر قصداً ترک واجب ہوگا اور نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا اور اگر قراءت بعدا لرکوع پوری کرلی اور رکوع دوبارہ نہ کیا تو نماز ہی جاتی رہی کہ فرض ترک ہوا۔‘‘ )فتاویٰ رضویہ،جلد6،صفحہ330،رضافاؤنڈیشن، لاہور(
ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:’’جو سورت ملانا بھول گیا اگر اسے رکوع میں یاد آیا تو فوراً کھڑے ہوکر سورت پڑھے پھر رکوع دوبارہ کرے پھر نماز تمام کرے اور اگر رکوع كے بعد سجدہ میں یاد آیا تو صرف اخیر میں سجدہ سہو کرلے نماز ہوجائے گی اورپھیرنی نہ ہوگی۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد8،صفحہ196،رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم