سوال: مجھے ایمان کے بارے وسوسے آتے ہیں،توکیامجھ پرتجدیدایمان کاحکم ہوگااورمجھے وسوسوں کاعلاج بھی بتادیں ۔
جواب:ذِہن میں کُفْرِیَّہ خیالات کا آنااور انہيں بيان کرنے کو بُرا سمجھنا عَین اِیمان کی عَلامَت ہے اور وسوسے آنے سے بندہ ایمان سے خارج نہیں ہوتا کیونکہ کُفْرِیّہ وساوِس شَیْطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور وہ لَعِیْن مَرْدُوْد چاہتا ہے کہ مسلمان سے ایمان کی دولت چھین لے۔حضرتِ سیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روايت ہے، نبیِّ رَحمت، شفيعِ اُمّت صلَّی اللہ تعالیٰ عليہ واٰلہ وسلَّم کی خدمتِ سراپا عظمت میں بعض صَحابۂ کِرام علیھم الرضوان نے حاضِر ہو کر عرض کی:ہمیں ایسے خَیالات آتے ہیں کہ جنہیں بَیان کرنا ہم بَہُت بُرا سمجھتے ہیں ۔ سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ تعالیٰ عليہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا:کیاواقِعی ایسا ہوتاہے؟ اُنہوں نے عَرض کی:جی ہاں۔ارشاد فرمايا:”يہ توخالِص ايمان کی نشانی ہے۔” ( مُسلِم ص80حدیث 132 )
اوروسوسوں کے علاج کے لئے امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دمت برکاتہم عالیہ کے رسالے’’وسوسے اور ان کا علاج‘‘کا مطالعہ مفید رہے گا۔اوراس رسالے کودعوت اسلامی کی ویب سائٹ سے بھی ڈاؤنلوڈ کیا جاسکتا ہے۔