سوال: بہارشریعت وغیرہ میں استنجاخانے کی چھت پرنمازپڑھنا مکروہ تنزیہی لکھاہواہے ، معلوم یہ کرناہے کہ کیایہ حکم موجودہ دورکے فلیٹوں میں بھی ہوگا؟ اگرایک فلیٹ میں جس جگہ واش روم بناہواہواوراس کے اوپربنے ہوئے فلیٹ میں اس واش روم کی چھت پر کمرہ ہوتوکیااوپروالے فلیٹ کے کمرے کے اس مقام پر نمازپڑھنامکروہ تنزیہی ہوگاجبکہ نیچے والے فلورکے واش روم کی بدبو اوپر والے فلیٹ میں نہیں آتی ۔
سوال: استنجاخانے کی چھت پر نماز پڑھنے کومکروہ تنزیہی قراردینے کی وجہ استنجاخانے سے نکلنے والی بدبوہے ، چونکہ نیچے والے فلیٹ میں موجود استنجاءخانےکی بدبواوپروالے فلیٹ میں نہیں جاتی اس لیے اوپر والے فلیٹ کے اس حصے پر نماز پڑھنے میں کراہت کاحکم نہیں ہوگا۔
در مختار میں ہے:”تکرہ فی کنیف وسطوحھا “یعنی:استنجاء خانے اور اس کی چھت پر نمازپڑھنا مکروہ ہے ۔(در مختار ،جلد2،صفحہ 52،مطبوعہ پشاور)
علامہ سیداحمد بن محمد بن اسماعیل الطحطاوی رحمۃ اللہ علیہ "وسطوحھا”کے تحت کراہت کی علت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ” لخروج الرائحۃ الکریھۃ علی المصلی ،والذی یظھر فی ھذا کراھۃ التنزیہ“ یعنی: اُس بو کے نکلنے کی وجہ سے جو نمازی کو ناپسندیدہوتی ہے ، اور ظاہر یہی ہے کہ کراہت سے مراد کراہت تنزیہی ہے ۔(حاشیہ طحطاوی علی الدر المختار ،جلد 2،صفحہ 51،دار الکتب العلمیہ، بیروت )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم