سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ تراویح کے دوران جب ختمِ قرآنِ پاک ہوتا ہے ، تو سورۂ اخلاص تین بار پڑھی جاتی ہے ۔ اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرما دیں کہ اس طرح کرنا کیسا ہے ؟
جواب: تراویح میں جب ختمِ قرآنِ پاک کیا جائے ، تو مستحب اور بہتر یہ ہے کہ سورۂ اخلاص تین مرتبہ پڑھی جائے کہ اس سے ایک قرآنِ پاک کا ثواب حاصل ہوتا ہے ، کیونکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے سورۂ اخلاص کو تہائی قرآنِ پاک کے برابر قرار دیا ہے ، یعنی تین دفعہ سورۂ اخلاص پڑھنے سے ایک قرآنِ پاک کا ثواب حاصل ہوتا ہے ۔ نیز نفل نماز کی ایک رکعت میں ایک ہی آیتِ کریمہ کی تکرار بھی نبی پاک علیہ الصلوٰۃ وا لسلام سے ثابت ہے اور چونکہ تراویح بھی نفل نماز ہے ، اس لیے اس میں سورۂ اخلاص کی تکرار بلاکراہت جائز ہے ، البتہ فرضوں میں بلاعذر کسی سورت کی تکرار مکروہ ہے ۔
سورۂ اخلاص کی فضیلت سے متعلق نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : ’’ ﴿قل هو الله أحد﴾ ثلث القرآن ‘‘ ترجمہ : سورۂ اخلاص قرآنِ پاک کا تہائی حصہ ہے ۔( شعب الایمان ، تعظیم القرآن ، فصل فی فضائل السور ، جلد 4، صفحہ 147 ، مطبوعہ ریاض)
نفل نماز میں آیت کی تکرار سے متعلق حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : ’’ قامَ رسولُ اللہ صلى اللہ عليه وسلم حتَّى أَصْبَحَ بآيةٍ والآيةُ: ﴿ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴾ ترجمہ : سرکار علیہ الصلوٰۃ و السلام ( ایک رات ) نماز کے لیے کھڑے ہوئے ، یہاں تک کہ ایک ہی آیت (بار بار ) پڑھتے ہوئے صبح ہوگئی اور وہ آیتِ کریمہ یہ تھی : (ترجمہ 🙂 اگر تو انہیں عذاب دے ، تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے ، تو بے شک تو ہی ہے غلبے والا ، حکمت والا ہے ۔ ( مصابیح السنہ، کتاب الصلوٰۃ ، باب صلوٰۃ اللیل ، جلد 1 ، صفحہ 427 ، مطبوعہ بیروت )
اس حدیثِ پاک کی شرح کرتے ہوئے امام محمد بن عز الدین حنفی المعروف ابن الملک علیہ الرحمۃفرماتے ہیں : ’’ أي: أحيا الليلَ كله في الصلاة. "حتى أصبح بآية”؛ أي: كررها متفكراً في معناها إلى الصبح ‘‘ ترجمہ: یعنی نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام نے ساری رات نماز ادا فرمائی ، یہاں تک کہ ایک ہی آیت کے ساتھ صبح کی یعنی صبح تک اس کے معنیٰ میں تفکر کرتے ہوئے ، اسی آیت کو بار بار تلاوت فرماتے رہے ۔( شرح المصابیح لابن الملک ، جلد 2، صفحہ 154 ، مطبوعہ ادارۃ الثقافۃ الاسلامیہ )
سورت کی تکرار سے متعلق فتاویٰ قاضی خان میں ہے : ’’ویکرہ تکرار السورۃ فی رکعۃ واحدۃ فی الفرائض، ولابأس بذالک فی التطوع ‘‘ ترجمہ : فرضوں کی ایک ہی رکعت میں سورت کی تکرار مکروہ ہے ، نوافل میں حرج نہیں ۔ (فتاویٰ قاضی خان ،کتاب الصلوٰۃ ، جلد 1 ، صفحہ 112 ، مطبوعہ کراچی)
اسی طرح نور الایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے : ’’ "و” يكره "تكرار السورة في ركعة واحدة من الفرض” ۔۔۔ وقيد بالفرض لأنه لا يكره التكرار في النفل لأن شأنه أوسع لأنه صلى اللہ عليه وسلم قام إلى الصباح بآية واحدة يكررها في تهجده وجماعة من السلف كانوا يحيون ليلتهم بآية العذاب أو الرحمة أو الرجاء أو الخوف ‘‘ ترجمہ : فرضوں کی ایک رکعت میں سورت کی تکرار مکروہ ہے ۔ فرضوں کی قید اس لیے لگائی کہ نوافل میں مکروہ نہیں ہے ، کیونکہ نوافل کا معاملہ بہت وسیع ہے کہ نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام نے ( ایک رات نماز ادا کی تو )ایک ہی آیت کے ساتھ صبح کر دی ، اپنی تہجد کی نماز میں اس کی تکرار کرتے رہے اور سلف صالحین میں سے ایک جماعت ایسی بھی ہے کہ جو نماز میں عذاب یا رحمت ،امید یا خوف والی ایک ہی آیت پڑھتے ہوئے پوری رات گزار دیا کرتے تھے ۔( مراقی الفلاح شرح نور الایضاح ، کتاب الصلوٰۃ ، صفحہ 129 ، مطبوعہ بیروت )
بہارِ شریعت میں ہے : ’’ نوافل کی دونوں رکعتوں میں ایک ہی سورت کو مکرر پڑھنا یا ایک رکعت میں اسی سورت کو باربار پڑھنا، بلا کراہت جائز ہے۔ ‘‘( بھارِ شریعت ، حصہ 3 ، جلد 1 ، صفحہ 549 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
تراویح میں سورہ اخلاص تین مرتبہ پڑھنے کے حوالے سے بہارِ شریعت میں ہے : ”جب ختم ہو تو تین بار ﴿ قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ ﴾پڑھنا بہتر ہے، اگرچہ تراویح میں ہو، البتہ اگر فرض نماز میں ختم کرے، تو ایک بار سے زیادہ نہ پڑھے۔“( بھارِ شریعت ، حصہ 3 ، جلد 1 ، صفحہ 551 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
مزید صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ امجدیہ میں فرماتے ہیں : ’’ سورۂ اخلاص چونکہ ثلث قرآن کے برابرثواب رکھتی ہے ، اس لیے اس کوتین بارپڑھنامستحب بتایاکہ پورے قرآن کاثواب حاصل ہوجائے ۔‘‘(فتاویٰ امجدیہ ، جلد 1 ، صفحہ 242،مکتبہ رضویہ ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم