تراویح اگرچھوٹ جائے توکیاکرے؟

سوال: اگر تراویح چھوٹ گئی ، تو کیا کرنا چاہیے ؟

جواب: اولایہ یادرہے کہ رمضان کی ہررات میں تراویح کی مکمل بیس رکعات پڑھنا  ،ہرمکلف یعنی عاقل  بالغ مرد و عورت دونوں کے لیے سنتِ مؤکدہ ہے اور اس کا وقت نمازِ عشا کے فرضوں کے بعد سے فجر کا وقت شروع ہونے سے پہلے تک ہے ۔

   رہایہ سوال کہ  اگر کسی کی  تراویح چھوٹ گئی تووہ کیاکرے گاتواس کے حوالے سے تفصیل یہ ہے کہ :

   چھوٹنے سے اگریہ مرادہے کہ  جماعت چھوٹ گئی تواس صورت میں اس کے لیے حکم ہے کہ وہ   تنہااداکرے۔

   اوراگریہ مراد ہے کہ قضاہوگئی یعنی تراویح نہیں پڑھی کہ فجر کا وقت شروع ہو گیا، تو اب اس کی قضا نہیں  ۔

    البتہ!یہ یادرہے کہ  بلاعذرشرعی تراویح قضاکرنا،ایک آدھ مرتبہ ہوتواساءت ہے ،جس کاارتکاب کرنے والا عتاب اورملامت کامستحق ہوتاہے اورتراویح قضاکرنے کی عادت بنا لینا ، ناجائز و گناہ ہے ۔جس  کاارتکاب کرنے والا عذاب کامستحق ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

نمازِِ فجر کے بعد نوافل پڑھنا کیسا؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے