سوال: مفتی صاحب سے سوال ہے کہ تنزیلہ نام رکھنا جائز ہے یا نہیں ۔اور اسکا مطلب کیا ہے۔اور اگر جائز نہیں تو اگر کسی نے پہلے سے رکھا ہو تو کیا تبدیل کرنا ضروری ہے۔بینواتوجروا
جواب: تنزیل مصدر ہے جس کا معنی ہے :بتدریج اتارنا ” یہ لفظ قرآن پاک میں قرآن پاک کے لیے استعمال ہواہے ،وہاں مصدرمفعول کے معنی میں ہے ،تواس کامطلب ہے :بتدریج اتاراہوا۔ لیکن مونث بنانے کے لیے تنزیل کو تنزیلہ کرنا عربی اصولوں کے موافق نہیں ،بہرحال تنزیلہ نام رکھناگناہ نہیں ہے اور بہترہے کہ نیک عورتوں ، حضرات صحابیات وتابعیات وغیرہ رضوان اللہ تعالی عنہن میں سے کسی کے نام پرنام رکھ لیجیے ،مثلاعائشہ،میمونہ،فاطمہ ،عاتکہ،جویریہ وغیرہ وغیرہ کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔
نوٹ:مزیداگرناموں کے حوالے سے معلومات درکارہوں تودعوت اسلامی کی ناموں سے متعلق کتاب،جس میں ناموں کے احکام اوربہت سارے نام اوران کے معانی درج ہیں ،بنام "نام رکھنے کے احکام” مطالعہ کرلیجیے ۔یہ کتاب آپ کونیٹ سے بھی مل جائے گی ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم