اگر کوئی شخص تنہا نماز پڑھ رہا ہو، تو کون سی ایسی نمازیں ہیں جن میں وہ بلند آواز سے قراءت کر سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جن نمازوں میں امام پرجہری(یعنی بلند آواز سے) قراءت کرنا واجب ہےجیسےفجر ومغرب وعشا کی پہلی دورکعتوں میں،تراویح اور رات کے نوافل کی تمام رکعتوں میں، توان نمازوں میں منفرد یعنی تنہا نماز پڑھنے والےکو اختیار ہے کہ سری قراءت کرے یا جہری، اور جہر سے قراءت کرناا س کے لئے افضل ہے بشرطیکہ وہ اس کی ادا نماز ہو، قضا نہ ہو۔ البتہ جن نمازوں میں امام پر سری(یعنی آہستہ آواز سے )قراءت کرنا واجب ہےجیسے ظہر و عصر کی نماز اور دن کے نوافل، یہ نمازیں تنہا پڑھنے والے پر بھی سری قراءت کرنا واجب ہے۔
درودشریف پڑھ کر سجدہ سہو کرنا
علامہ عبد الغنی بن اسماعیل نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”اما المنفرد فیخفی فیما یخفی الامام ویتخیّر فیما یجھر عن ابی حفص: الجھر افضل“یعنی منفرد ان نمازوں میں سری قراءت کرے گا جن میں امام سری قراءت کرتا ہے اور جن نمازوں میں امام جہری قراءت کرتا ہےان میں منفرد کو سری وجہری قراءت کرنے کا اختیار ہے۔امام ابو حفص سے مروی ہے کہ منفرد کو جہری نمازوں میں جہری قراءت کرنا افضل ہے۔(نھایۃ المراد فی شرح ھدیۃ ابن العماد،صفحہ508،دار البیروتی دمشق)
صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:” فجر و مغرب و عشا کی دو پہلی میں اور جمعہ و عیدین و تراویح اور وتر رمضان کی سب میں امام پر جہر واجب ہے اور مغرب کی تیسری اور عشا کی تیسری چوتھی یا ظہر و عصر کی تمام رکعتوں میں آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ ۔۔دن کے نوافل میں آہستہ پڑھنا واجب ہے اور رات کے نوافل میں اختیار ہے اگر تنہا پڑھے اور جماعت سے رات کے نفل پڑھے، تو جہر واجب ہے۔۔۔جہری نمازوں میں منفرد کو اختیار ہےاور افضل جہر ہے جب کہ ادا پڑھےاور جب قضاء ہے تو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔“(بہارِ شریعت،جلد1،حصہ3، صفحہ545، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم