سوال: چار سنتوں والی نماز میں تیسری یا چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھنا بھول جائیں اور رکوع میں چلے جائیں، تو کیا حکم ہے؟ واپس پلٹ کر سورت پڑھیں یا آخر میں سجدہ سہو کرلینا کافی ہوگا؟
جواب: فرضوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے سوا باقی تمام نمازو ں کی ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت ملانا یا قرآنِ پاک کی ایک بڑی آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا واجب ہے۔لہٰذا اگر سورت ملانا یا ایک بڑی آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیتیں ملانا بھول گیا اور اسی رکعت کے رکوع میں یا رکوع کے بعد سجدے میں پہنچنے سے پہلے یاد آگیا، تو واجب ہے کہ قیام کی طرف لوٹے اور سورت ملا کر دوبارہ رکوع کرے،پھر نماز کے آخر میں سجدۂ سہو کرے،اس صورت میں اگر دوبارہ رکوع نہ کیا ،تو نماز نہیں ہوگی اور اگر سجدے سے پہلے یاد آنے کے باوجود سورت کے لیے نہ لوٹا، تو نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی،اب سجدۂ سہوکافی نہیں ہوگا۔ہاں اگر سجدے میں پہنچ جانے کے بعد یاد آیا کہ سورت نہیں ملائی، تو اب نہیں لوٹ سکتا بلکہ نماز کے آخر میں سجدۂ سہو کرنا ہوگا۔
بہارِ شریعت میں ہے:”سورت ملانا بھول گیا، رکوع میں یاد آیا تو کھڑا ہو جائے اور سورت ملائے پھر رکوع کرے اور اخیر میں سجدۂ سہو کرے اگر دوبارہ رکوع نہ کرے گا، تو نماز نہ ہوگی۔“(بہارِشریعت،جلد1،صفحہ545،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں ارشادفرماتےہیں:” اگر سجدہ کو جانے سے پہلے رکوع میں خواہ قومہ بعد الرکوع میں یاد آجائیں تو واجب ہے کہ قراءت پوری کرے اور رکوع کا پھر اعادہ کرے، اگر قراءت پوری نہ کی تواب پھر قصداً ترک واجب ہوگا اور نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا اور اگر قراءت بعدا لرکوع پوری کرلی اور رکوع دوبارہ نہ کیا تو نماز ہی جاتی رہی کہ فرض ترک ہوا۔“(فتاویٰ رضویہ،جلد6،صفحہ330، رضا فاؤنڈیشن لاھور)
ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:”جو سورت ملانا بھول گیا اگر اسے رکوع میں یاد آیا تو فوراً کھڑے ہوکر سورت پڑھے پھر رکوع دوبارہ کرے پھر نماز تمام کرکے سجدہ سہو کرےاور اگر رکوع كے بعد سجدہ میں یاد آیا تو صرف اخیر میں سجدہ سہو کرلے نماز ہوجائے گی اورپھیرنی نہ ہوگی“(فتاوی رضویہ،جلد8،صفحہ196، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم