سنت چھوڑنے والے پر میری شفاعت حرام ہے؟اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟

سوال: سنت چھوڑنے والے پر میری شفاعت حرام ہے؟اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟

جواب: مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’  سنت چھوڑنے والا شفاعت سے محروم ہے، اس سے بلندی درجات کی شفاعت مراد ہے یعنی اس کے درجے بلند نہ کرائے جائیں گے کیونکہ دوسری روایت میں ہے کہ گناہ کبیرہ والوں کے لئے شفاعت ہے یعنی بخشش کی شفاعت ، نیز بعض روایات میں ہے کہ زکوٰۃ نہ دینے والے اپنے جانور اور مال کندھے پر لادے ہوئے حاضر بارگاہ نبوی ہوں گے اور شفاعت کی درخواست کریں گے مگر انہیں شفاعت سے منع کردیا جاوے گا ۔ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جوزکوٰۃ کے منکر ہو کر کافر ہوگئے تھے اور کافر کی شفاعت نہیں جیسے خلافت صدیقی میں بعض لوگ زکوٰۃ کے منکر ہوگئے یا مراد ہے شفاعت نہ کرنا، نہ کہ نہ کرسکنا ، اس کا بہت خیال چاہیے یہاں بہت دھوکا لگتا ہے‘‘۔(علم القرآن )

عبد الصمد نام رکھنا کیسا

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے