سوال: کیا سونے والے کو نماز کے لیے جگانا واجب ہے؟
جواب: ظن غالب ہو کہ سونے والا آپ کے جگانے سے نماز پڑھے گااورنمازکاوقت جارہاہے تواسے جگانا واجب ہے ۔
منحۃ الخالق میں ہے ” الناسي أو النائم غير قادر فسقط الإثم عنهما لكن وجب على من يعلم حالهما تذكير الناسي، و إيقاظ النائم”ترجمہ:بھولنے والایاسونے والاقادرنہیں ہے توان سے گناہ ساقط ہے لیکن جوان کی حالت جانتاہے اس پرواجب ہے بھولنے والے کو یاددلانااورسونے والے کوجگانا۔(منحۃ الخالق علی البحرالرائق ،باب ما یفسدالصوم ومالایفسدہ،ج02،ص292،دارالکتب العلمیۃ)
رد المحتار میں ہے”لا يجب انتباه النائم في أول الوقت، ويجب إذا ضاق الوقت“ ترجمہ:اول وقت میں سوئے ہوئے شخص کو نماز کے لئے جگانا واجب نہیں، اور جب نماز کا وقت تنگ ہو جائے تو جگانا واجب ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 358،دار الفکر،بیروت)
نماز کے احکام میں ہے”کوئی سو رہا ہے یا نَماز پڑھنا بھول گیا ہے تو جسے معلوم ہے اُس پر واجِب ہے کہ سوتے کو جگا دے اور بھُولے ہوئے کو یاد دِلا دے۔(ورنہ گنہگار ہوگا)(بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۱) یاد رہے! جگانا یا یاد دلانااُس وَقت واجِب ہو گا جبکہ ظَنِّ غالِب ہو کہ یہ نَماز پڑھے گا ورنہ واجِب نہیں۔” (نماز کے احکام،ص 332،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم