اتباع شیطان (شیطان کی پیروی)
اتباع شیطان کی تعریف:
’’شیطان کے وساوس وشبہات کےمطابق چلنااِتباعِ شیطان کہلاتاہے۔ ‘‘[1] (باطنی بیماریوں کی معلومات،ص ۲۲۴)
آیت مبارکہ:
اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے : (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-وَ مَنْ یَّتَّبِـعْ خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ فَاِنَّهٗ یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ)(پ۱۸، النور: ۲۱) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اے ایمان والو شیطان کے قدموں پر نہ چلو اور جو شیطان کے قدموں پر چلے تو وہ تو بے حیائی اور بری ہی بات بتائے گا۔ ‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۲۵)
حدیث مبارکہ، شیطان کی اتباع نہ کرنے کا انعام:
حضرتِ سیِّدُنا سَبْرَہ بن ابی فاکہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک شیطان آدمی کے اسلام کی راہ میں بیٹھتاہے اور کہتاہے : تو اسلام قبول کر رہاہے اور اپنا اور اپنے آباء واجدادکا دین چھوڑرہا ہے؟ پھراگر وہ آدمی شیطان کی بات نہ مانے اور مسلمان ہوجائے تو اس کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ پھر شیطان اس کی ہجرت میں رکاوٹ ڈالتاہے اور کہتا ہے: توہجرت کررہا ہے اور اپنے گھر بار، اپنی چھت اور سرزمین کو چھوڑرہا ہے؟ پھر اگر وہ شیطان کی بات نہ مانے اور ہجرت کر لے تو شیطان بندے کے جہاد میں رکاوٹ ڈالتاہے اور کہتاہے : تو جہاد کررہا ہے حالانکہ جہاد تو جان اور مال کے لئے ہوتاہے کہ تو جہاد کر کے کسی عورت سے نکاح کرے گا اور مالِ غنیمت حاصل کرے گا۔ پھر اگر وہ اس کی بات نہ مانے اور جہادکرے توجو ایسا کرے گااللہ عَزَّوَجَلَّ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل فرمائے یااسے اس کی سواری گرا کر مار دے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل فرمائے ۔‘‘ [2] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۲۵، ۲۲۶)
اتباع شیطان کے بارے میں تنبیہ:
شیطان اِنسان کا کھلا دشمن ہے، اس کا مقصد دنیا وآخرت دونوں کو تباہ وبرباد کرنا ہے، ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا گناہ کرنا شیطان ہی کی اتباع ہے، شیطان کے وساوس وشہبات کے مطابق چلنا ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۲۶)
اتباع شیطان کے چار اسباب وعلاج:
(1)… اِتباعِ شیطان کا سب سےبڑااور بنیادی سبب وسوسوں کی پیروی ہے کیوں کہ گناہ کروانے اور نیکیاں چھڑوانے میں وسوسے پیدا کرنا شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ اس کاعلاج یہ ہے بندہ شیطانی وسوسوں کے بارے میں معلومات حاصل کرے، ان سے بچنے کے طریقے جانے اور بچنے کی کوشش بھی کرے، شیطان کے مکرو فریب اور اس کے وسوسوں سے بچنے کے لیے ربّ عَزَّوَجَلَّکی بارگاہ میں دعا کرے، شیطانی وساوس سے بچنے کا روحانی علاج بھی کرتا رہے کہ جب بھی کوئی شیطانی وسوسہ یا خیال دل میں آئے تو فوراً تَعَوُّذْ یعنی اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْم پڑھے، لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم الا باللہ العلی العظیم الا باللہ العلی العظیم اِلَّا بِاللہ پڑھ کر بائیں طرف تین مرتبہ تھوتھو کرے اور فوراً اس شیطانی وسوسے کو اپنے ذہن سے دور کرے، نیز شیطانی وساوس کو قطعاً خاطر میں نہ لائے ۔شیطانی وسوسوں کی معلومات اور ان سے بچنے کے طریقے جاننے کے لیے شیخ طریقت امیر اہلسنت بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’وسوسے اور ان کا علاج ‘‘کا ہفتے میں ایک بار مطالعہ بے حد مفید ہے۔
(2)…اتباعِ شیطان کا دوسرا سبب بری صحبت ہے کہ صحبت اپنا اثر رکھتی ہے اچھی صحبت اچھا اثر اور بری صحبت برااثر۔جب بندہ برے لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے لگتا ہے تو پھر وہ شیطانی کاموں میں پڑجاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نیک ، پرہیزگار اور متقی لوگوں کی صحبت اختیار کرے، ایسے لوگوں کے پاس بیٹھے جنہیں دیکھ کر ربّ عَزَّوَجَلَّکی یاد آئے، گناہوں سے نفرت اور نیکیوں کی طرف رغبت ملے، دل میں رحمٰن عَزَّوَجَلَّکی محبت اور شیطان لعین کی نفرت پیدا ہو۔ اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّوَجَلَّ تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کا مشکبار مدنی ماحول بھی گناہوں سے نفرت کرنے اور نیکیوں کی طرف رغبت کرنے میں بہت معاونت کرتا ہے، لاکھوں لوگ اس مدنی ماحول سے وابستہ ہونے کے بعد گناہوں بھری زندگی سے تائب ہوکر نیکیوں بھری زندگی گزار رہےہیں ، آپ بھی اس مدنی ماحول سے ہردم وابستہ رہیے، اپنے علاقے میں ہونے والے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کیجئے، مدنی قافلوں میں سفر کیجئے، مدنی انعامات پر عمل کی کوشش کیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کی زندگی میں بھی مدنی انقلاب برپا ہوجائے گا۔
(3)…اِتباعِ شیطان کا تیسرا سبب گناہوں میں رغبت ہے۔جب بندہ خود گناہوں میں دلچسپی لے کر شیطان کی پیروی کرتا ہےتو اس کے لیے گناہ کرنا بہت آسان اور نیکی کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ یہ مدنی ذہن بنائے کہ گناہوں میں رغبت برے خاتمے کا ایک سبب ہے۔ برا خاتمہ دنیا وآخرت کی تباہی وبربادی ہے، لہٰذا ایمان کی حفاظت کے لیے گناہوں سے بے رغبتی اور نیکیوں میں دلچسپی لینا بہت ضروری ہے۔
(4)… اِتباعِ شیطان کاچوتھا سبب اپنی اصلاح کی جانب توجہ نہ دینا ہے، کہ جو شخص اپنا محاسبہ نہیں کرتا وہ کبھی بھی اپنی خامیوں اور گناہوں پر مطلع نہیں ہوپاتا یوں وہ شیطان کی پیروی میں مبتلا ہوکر گناہ پر گناہ کرتا ہی رہتا ہے ۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ روزانہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے، رات کو سونے سے قبل اس بات پر غور کرے کہ آج میں نے کون کون سے اچھے اعمال کیے ہیں اور کون کون سے برے عمل اور گناہ مجھ سے سرزد ہوئے ہیں ، گناہوں پر اپنے نفس کو ملامت کرے اور آئندہ نہ کرنے کا عہد کرے۔ اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّوَجَلَّ شیخ طریقت، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ مدنی انعامات بھی نفس کا محاسبہ کرنے میں بہت معاون ہیں۔ لہٰذا آپ بھی مدنی انعامات پر عمل کیجئے، روزانہ فکر مدینہ کرتے ہوئے مدنی انعامات کا رسالہ پر کیجئے اور ہرماہ کے ابتدائی دس دن کے اندر اپنے ذمہ دار کو جمع کروادیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ان مدنی انعامات پر عمل کی برکت سے اتباع شیطان جیسے موذی مرض سمیت دیگر گناہوں سے بھی بچنے کا مدنی ذہن ملے گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۲۹تا۲۳۱)