سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے چندپلاٹ اس نیت سے خریدے ہیں کہ بچے بڑے ہوں گے تو یہ پلاٹ کو فروخت کرکے بچّوں کی شادی کرے گا،کیا ان پلاٹوں پر زکوٰۃ بنے گی؟ اگربنے گی تو کتنی زکوٰۃدینی ہوگی ؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں بچوں کی شادی وغیرہ کے مواقع پر بیچنے کی نیت سے خریدے گئےپلاٹ بھی مالِ تجارت ہیں کیونکہ بیچنے کی نیت کے ساتھ خریدے گئے ہیں۔ لہٰذا صاحبِ نصاب ہونے کی صورت میں نصاب پر سال مکمل ہونے والے دن دیگراموالِ زکوٰۃ کے ساتھ ان پلاٹوں کی سال مکمل ہونے والے دن مارکیٹ ویلیوکا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد زکوٰۃ میں دینا ضروری ہے۔
درمختار میں ہے:”(وما اشتراه لها) ای للتجارة (كان لها) لمقارنة النية لعقد التجارة“ یعنی جو چیز تجارت کے لیے خریدی جائے تو عقدتجارت کی نیت ملی ہونے کی وجہ سے وہ چیزتجارت کی بن جاتی ہے۔ (درمختار،3 /272)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم