صلاۃ التسبیح کے کسی رکن میں تسبیح پڑھنا بھول جائیں توکیا کریں؟

 سوال: اگر کوئی شخص صلاۃ التسبیح میں رکوع یا سجدے میں تسبیح پڑھنا بھول  جائے تو  کیا کرے؟

جواب: جو شخص صلاۃ التسبیح میں کسی رکن میں تسبیح پڑھنا بھول جائے یا مطلوبہ تعداد سے کم پڑھے تو اس کے لیے یہ حکم ہے کہ دوسرے محل مشروع (جس میں پچھلی تعدادپوری کرنے کی اجازت ہے،اس)میں اسے پڑھ لے تا کہ مطلوبہ عدد (تین سو)مکمل ہوجائے،لہذا اگر  رکوع میں تسبیح پڑھنا بھول جائے  تو اسے چاہئے  کہ پہلے سجدہ میں پڑھ لے،قومہ(رکوع سے سیدھا کھڑا ہونے) میں نہ پڑھے ، یونہی اگر  پہلے سجدے میں بھول جائے تو دوسرے سجدے میں پڑھے،جلسہ(دو سجدوں کے درمیان ) میں نہ پڑھے،کیونکہ قومہ و جلسہ اگرچہ تسبیح کے محل  ہیں لیکن یہ تھوڑی مقدار کے ہوتے ہیں،اور اس میں پچھلے رکن کی تسبیح پڑھنے سے یہ طویل ہوجائیں گے۔ نیز اگر دوسرے سجدے میں بھول جائے تو اب اگر اس کے بعد قیام کرنا ہوتو قیام میں سورت شروع کرنے سے پہلے والے مقام میں پڑھ لے اور اگر وہ آخری رکعت کا سجدہ ہو تو اب  قعدے میں نہ پڑھے کہ قعدہ تسبیح پڑھنے کا محل نہیں،بلکہ اب تسبیح  چھوڑدے۔

   رد المحتار میں ہے:’’إن سها ونقص عددا من محل معين، يأتي به في محل آخر تكملة للعدد المطلوب… أما تسبيح الركوع فيأتي به في السجود أيضا لا في الاعتدال لأنه قصير…قلت: وكذا تسبيح السجدة الأولى يأتي به في الثانية لا في الجلسة لأن تطويلها غير مشروع عندنا ‘‘ترجمہ:اگر (صلوۃ التسبیح  میں)بھول گیا اورکسی معین محل میں تسبیح کی تعداد کم کردی تو اب دوسرے محل میں اسے پڑھ لے تاکہ مطلوبہ عدد مکمل ہوجائے، اگر رکوع کی تسبیح میں ایسا ہو تو اسے سجدہ میں پڑھ لے ،قومہ میں نہ پڑھے کیونکہ  قومہ  کی  مقدار تھوڑی ہوتی ہے،(علامہ شامی فرماتے ہیں)میں کہتا ہوں اسی طرح  پہلے سجدہ میں بھول جائے تو دوسرے سجدے میں مکمل کرلے جلسہ میں نہ پڑھے کیونکہ  جلسہ کو طویل کرنا ہمارے نزدیک  مشروع نہیں۔(رد المحتار،جلد2، باب الوتر والنوافل،صفحہ472،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

رمضان کے روزے کی فرضیت کاانکارکرناکیساہے ؟

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے