رکوع میں سجدوں کی تسبیحات پڑھنا اور تسمیع و تحمید نہ کہنا

سوال: اگر رکوع میں رکوع کی تسبیح پڑھنے کے بجائے بے خیالی میں سجدہ کی تسبیح پڑھ دی اور پھر رکوع سے اٹھتے ہوئے تسمیع وتحمید بھی نہیں کہا اور تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں چلے گئے تو نماز کا کیا حکم ہے؟ کیا سجدہ سہو سے نماز ہو جائےگی یا    نماز کو لوٹانا ہوگا؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں  نماز ہوگئی ،نہ سجدہ سہولازم آیااورنہ نمازکادہرانالازم ہوا،کیونکہ رکوع میں سبحان ربی العظیم کہنا سنت ہے ،اسی طرح مقتدی کے لیے صرف تحمید کہنا اور  منفرد یعنی تنہا نماز پڑھنے والے شخص کے لیے رکوع سے اٹھتے ہوئے  تسمیع  و تحمید( یعنی سمع اللہ لمن حمدہ  ،اللھم ربنا ولک الحمد) دونوں کہنا سنت ہے اور سنت کے ترک سے نہ تو  نماز فاسد ہوتی ہے اور  نہ ہی سجدہ سہو لازم ہوتا ہے اورنہ اس وجہ سے نمازکودہرانالازم ہوتاہے ۔

      رد المحتار میں ہے ’’السنۃ فی تسبیح الرکوع سبحان ربی العظیم‘‘ترجمہ:رکوع کی تسبیح میں سبحان ربی العظیم کہنا سنت ہے۔(رد المحتار،جلد2،صفحہ242،دار المعرفۃ بیروت)

      بہار شریعت میں ہے’’رکوع سے اٹھنے میں امام کے ليے سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہنا اورمقتدی کے ليے اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد کہنا اورمنفرد کو دونوں کہنا سنت ہے۔(بہار شریعت،حصہ3،صفحہ527،مکتبۃ المدینہ)

      در مختار میں ہے:’’ترک السنۃ لا یوجب فسادا ولا سھوا‘‘ترجمہ:سنت کا ترک نہ نماز کو فاسد کرتا ہے اور نہ ہی سجدہ سہو کو لازم کرتا ہے۔(در مختار،جلد2،صفحہ207،دار المعرفۃ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

رمضان کے روزے کی فرضیت کاانکارکرناکیساہے ؟

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے