سوال: کیا میاں، بیوی حالت روزہ میں ایک دوسرےکی زبان چوس سکتے ہیں؟
جواب: حالت روزہ میں میاں، بیوی کا ایک دوسرے کی زبان چوسنا مکروہ ہے ، جبکہ دوسرے کاجوتھوک زبان چوسنے سے منہ میں آیااسے تھوک دے اور اگر کسی نےدوسرے کا تھوک نگلا تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گااورقصدابحالت لذت تھوک نگلاتوکفارہ بھی لازم آئےگا۔
بہار شریعت میں ہے” عورت کا بوسہ لینا اور گلے لگانا اور بدن چھونا مکروہ ہے، جب کہ یہ اندیشہ ہو کہ انزال ہو جائے گا یا جماع میں مبتلا ہوگا اور ہونٹ اورزبان چوسنا روزہ میں مطلقاً مکروہ ہے۔”(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 997،مکتبۃ المدینہ)
امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ روزے کی حالت میں بیوی کی زبان چوسنے کاحکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :” سرا ج وہاج میں بوسہ فاحشہ کو بھی مطلقاً مکروہ فرمایا، بوسہ فاحشہ عورت کے لب اپنے لبوں میں لے کر چبائے، اور زبان چوُسنا بدرجہ اولیٰ مکروہ جبکہ عورت کا لعابِ دہن جو اس کی زبان چوُسنے سے اُس کے مُنہ میں آئے تھوک دے، اور اگر حلق میں اُتر گیا تو کراہت درکنار روزہ ہی جاتا رہے گا، اور اگر قصداً بحالتِ لذّت پی لیا تو کفارہ بھی لازم آئے گا۔” (فتاوی رضویہ،ج 10،ص 552،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
کیا سیدمحبت میں اپنی غيرسیدہ بیوی کے پیر چوم سکتے ہیں؟
فتاوی عالمگیری میں ہے” ولو ابتلع بزاق غيره فسد صومه بغير كفارة إلا إذا كان بزاق صديقه فحينئذ تلزمه الكفارة كذا في المحيط“ترجمہ:کسی نے دوسرے کا تھوک نگل لیا تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور کفارہ لازم نہیں ہوگا ،لیکن اگر کسی نے اپنے محبوب کا تھوک نگلا تو اس صورت میں کفارہ بھی لازم ہوگا،یونہی محیط میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری،کتاب الصوم،ج 1،ص 203،دار الفکر،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم