رمضان میں وتر جماعت کے ساتھ پڑھناافضل ہے یا گھر میں تہجد کے وقت ؟

سوال:  کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلہ کے بارے میں کہ رمضان المبارک میں وتر کی جماعت ہوتی ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ عشاء کی نماز باجماعت پڑھنے والے شخص  کے لیے وتر جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے یا تہجد کے وقت پڑھنا افضل ہے۔شرعی رہنمائی فرما دیں۔

جواب:  رمضان المبارک میں وتر کس وقت پڑھنا افضل ہے اور جماعت سے یا تنہا گھر پر ؟اس تعلق سے فتوی اس پر ہے کہ رمضان المبارک میں  مسجد میں ہونے والی جماعت کے ساتھ وتر پڑھنا افضل ہے۔

  رمضان المبارک میں وتر پڑھنے کے تعلق سے ایک قول یہ ہے کہ گھر پر تنہا اور تہجد کے وقت پڑھے ،بعض علمائے احناف نے مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنے ہی کو افضل قرار دیا ہے۔  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی یہ بات ثابت ہے ۔دونوں ہی قول راجح ہیں جس پر چاہے عمل کیا جا سکتا ہے ،البتہ عامۃ المسلمین کا عمل یہی ہے کہ وتر جماعت کے ساتھ  مسجد میں ادا کرتے ہیں،  اسی طریقے پر عمل کرنا        اولیٰ ہے۔

  رمضان میں وتر باجماعت پڑھنے کے متعلق در مختارمع رد المحتار  میں ہے:”(فی وتر رمضان مستحبۃ علی قول )و غیر مستحبۃ  علی قول آخر بل یصلیھا وحدہ فی بیتہ و ھما قولان مصححان“ترجمہ:ایک قول کے مطابق رمضان میں وتر کی جماعت مستحب ہے۔دوسرے  قول کے مطابق مستحب نہیں ہے، بلکہ انہیں گھر میں تنہا ادا کرےاور یہ دونوں اقوال صحیح قرار دئیے گئے ہیں۔(در مختار مع رد المحتار، جلد2، صفحہ 342، مطبوعہ کوئٹہ)

  نور الایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے:”(صلاتہ مع الجماعۃ فی رمضان افضل من ادائہ منفردا آخر اللیل فی اختیار قاضیخان قال ھو الصحیح)لانہ لما جازت الجماعۃ کانت افضل و لان عمر رضی اللہ عنہ کان یومھم فی الوتر۔۔۔۔فی ’’الفتح‘‘  و” البرھان“ ما یفیدان قول قاضیخان ارجح لانہ صلی اللہ علیہ وسلم اوتر بھم فیہ“ترجمہ:رمضان میں وتر کی نماز کو جماعت سے پڑھنا، رات کے آخری حصہ میں اکیلے نماز پڑھنےسے  افضل ہے۔کیونکہ(رمضان میں ) جب جماعت  جائز ہے، تو یہی  افضل ہے اور اس وجہ سے بھی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ   رمضان میں وتر کی جماعت کرواتے تھے۔۔۔فتح القدیر اور برہان میں اشارہ ہے کہ قاضی خان کا قول راجح تر ہے ،کیونکہ خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں صحابہ کرام کو وتر پڑھائے۔ (نور الایضاح مع مراقی الفلاح، صفحہ 199،  مکتبۃ المدینہ،کراچی)

  غنیۃ ذوی الاحکام  میں ہے:”ذکر الکمال ما یرجح کلام قاضی خان فینبغی اتباعہ“ترجمہ:کمال رحمۃ اللہ علیہ نے قاضی خان رحمۃ اللہ علیہ کے کلام کو ترجیح دینے والی بات بیان فرمائی ،مناسب ہے کہ اس کی اتباع کی جائے۔(غنیۃ ذوی الاحکام، جلد1،صفحہ 120، مطبوعہ کراچی)

  رمضان میں وتر جماعت سے پڑھنےکے متعلق منحۃ الخالق میں علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”قال الرملی: و فی شرح المنیۃ للعلامہ الحلبی : والصحیح ان ا لجماعۃ فیھا افضل ۔۔۔و ھذا الذی علیہ عامۃ الناس الیوم“ترجمہ: رملی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اور علامہ حلبی رحمۃ اللہ علیہ کی شرح منیہ  میں ہے کہ صحیح یہ ہے کہ رمضان میں جماعت کے ساتھ وتر ادا کرناافضل ہے۔۔۔۔اور اسی مسئلہ پر آج عام لوگوں کا عمل ہے۔ (منحۃ الخالق مع البحر الرائق، جلد 2، صفحہ 123، مطبوعہ کوئٹہ)

  امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ شریف میں فرماتے ہیں:”وتر رمضان المبارک میں ہمارے علمائے کرام قدست اسرارہم کو اختلاف ہے کہ مسجد میں جماعت سے پڑھنا  افضل ہے یا مثل ِنماز گھر میں تنہا ، دونوں قول باقوت ہیں اور دونوں طرف تصحیح و ترجیح۔اول کو یہ مزیت کہ اب عامہ مسلمین کو اس پر عمل ہےاور حدیث سے بھی اس کی تائید نکلتی ہے۔۔۔بالجملہ اس مسئلہ میں اپنے وقت و حالت اور اپنی قوم و جماعت کی موافقت سے جسے انسب جانے اس پر عمل کا اختیار رکھتا ہے۔“(ملتقطا ازفتاوی رضویہ، جلد7، صفحہ 398،399، مطبوعہ رضا فاونڈیشن، لاھور)

  امام اہلسنت مزید ایک مقام پر  سوال کے جواب  میں فرماتے ہیں:”(مصلی تہجد گزار یا غیر تہجد گزار)کسی کو بھی ضرور نہیں، افضلیت میں اختلاف ہے ۔ہمارے اصل مذہب میں افضل یہی ہے کہ تنہا گھر میں پڑھے اور ایک قول پر مسجد میں جماعت سے پڑھنا  افضل ہے۔اب اکثر مسلمین کا عمل اسی پر ہے۔۔۔بہر حال ضروری کسی کے نزدیک نہیں۔“

(ملخصا از فتاوی رضویہ، جلد7، صفحہ400، مطبوعہ رضا فاونڈیشن، لاھور)

  بہار شریعت میں ہے:”رمضان شریف میں وتر جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے۔“(بھار شریعت، جلد1،حصہ 04،  صفحہ692،  مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے