قر بانی کاوقت کب سے کب تک ہے؟

قر بانی کاوقت کب سے کب تک ہے؟

       قربانی کاوقت دسویں ذی الحجہ کے طلوع صبح صادق سے بارہویں کے غروب آفتاب تک ہے یعنی تین دن دوراتیں ہیں اوریہی صحیح ہے۔

       حافظ ابوبکراحمدبن حسین بیہقی رحمۃ اللہ علیہ ایک حدیث نقل کرتے ہیں:

       ’’عن نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما کان یقول:الاضحی یومان بعد یوم الاضحی‘‘

       ترجمہ:حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنھمافرماتے تھے:قربانی(کاوقت)قربانی والے دن(دس ذوالحجہ)کے بعددودن ہے۔

(السنن الکبری للبیھقی،کتاب الضحایا،ج14،ص248)

       اسی’’السنن الکبری‘‘کی ایک اور روایت کے الفاظ یہ ہے:’’عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال :الذبح بعد النحر یومان‘‘

       یعنی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے فرمایا کہ( قربانی کا جانور)ذبح کرنا یوم النحر(یعنی دسویں ذوالحجہ)کے بعددودن ہے۔

(السنن الکبری ،ج14،ص248)

       ہدایہ میں ہے:’’وھی جائزۃ فی ثلاثۃ ایام یوم النحر ویومان بعدہ…ولنا ماروی عن عمر وعلی وابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھم انھم قالوا ایام النحر ثلاثۃ افضلھا اوّلھا‘‘

       ترجمہ:اورقربانی تین دن میں جائزہے،(اوروہ یہ ہیں)یوم النحراوردودن اس کے بعد……اورہماری دلیل وہ ہے جوحضرت عمر،علی اورابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھم سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایاکہ قربانی کے تین دن ہیں،ان میں سے پہلادن افضل ہے۔                                                                                       (ہدایہ,ج ,4ص446)

       مذکورہ بالاعبارت کی تشریح کرتے ہوئے’’صاحب ِ بنایہ‘‘کچھ یوں تحریر کرتے ہیں ۔

       ’’أی قال”القدوری”الاضحیۃجائزۃ فی ثلاثۃ ایام، یوم النحر اوّلھایوم، والثانی والثالث وھما یومان بعدہ یوم النحر…وقال محمد فی کتاب الآثار اخبرنا ابو حنیفۃ عن حماد عن ابراھیم عن علقمۃ قال:الاضحی ثلاثۃ ایام یوم النحر ویومان بعدہ‘‘

       یعنی امام قدوری علیہ رحمۃ القوی فرماتے ہیں کہ قربانی تین دن جائز ہے،یوم النحر اس کاپہلادن ہے،اوردوسرااورتیسرادن یوم النحرکے بعددودن ہیں۔اورامام محمدرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے”کتاب الآثار”میں فرمایاکہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ نے امام حمادسے اورانہوں نے ابراہیم سے اورانہوں نے حضرت علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی فرمایاکہ قربانی تین دن ہے،یوم النحراور دودن اس کے بعد۔

(البنایہ علی الھدایہ،کتاب الاضحیۃ،ج11،ص29,31)

       "کتاب الاختیار”میں ہے:

       ’’وتختص بایام النحر،وھی ثلاثۃ:عاشرذی الحجۃوحادی عشرۃ وثانی عشرۃ افضلھا اوّلھا‘‘

       ترجمہ:اورقربانی ایامِ نحرکیساتھ خاص ہے،اوروہ تین ہیں:دسویں،گیارھویں اوربارھویں ذوالحجہ،ان ایام میں سے افضل پہلا(دسویں ذوالحجہ کا)دن ہے۔

(کتاب الاختیار،کتاب الاضحیۃ،الجزء الخامس،ص23 )

       بحرالرائق میں ہے:

       ’’ووقتھا ثلاثۃ ایام، اوّلھا افضلھا،ویجوز الذبح فی لیالیھا الا انہ یکرہ لاحتمال الغلط فی الظلمۃ‘‘

       ترجمہ:اورقربا نی کاوقت تین دن ہیں،اوراس کاپہلادن(یعنی دسویں ذوالحجہ)افضل ہے،اوراس کی راتوں میں ذبح کرناجائزہے،مگراندھیرے میں ذبح میں غلطی کے احتما ل کی وجہ سے مکروہ ہے۔

(بحرالرائق،کتاب الاضحیۃ، ج8،ص322)

       فتاوی رضویہ میں ہے:

       ’’قربانی یومِ نحرتک یعنی دسویں سے بارھویں تک جائزہے،آخرایامِ تشریق تک کہ تیرھویں ہے،جائزنہیں‘‘۔

(فتاوی رضویہ،ج20،ص354)

        بہارِشریعت میں ہے:

       ’’قربانی کاوقت دسویں ذی الحجہ کے طلوع صبح صادق سے بارہویں کے غروب آفتاب تک ہے یعنی تین دن دوراتیں،اوران دنوں کوایامِ نحرکہتے ہیں، اورگیارہ سے تیرہ تک تین دنوں کوایامِ تشریق کہتے ہیں،لہٰذابیچ کے دودن ایامِ نحروایامِ تشریق دونوں ہیں،اورپہلادن یعنی دسویں ذی الحجہ صرف یوم النحرہے اور پچھلادن یعنی تیرھویں ذی الحجہ صرف یوم التشریق ہے‘‘۔

(بہارشریعت،ج03،ص336)

       قربانی چاردن ہونے کے بارے میں’’فتاوی فقیہِ ملت‘‘میں ہے:

       ’’اگرقربانی ۱۰ذولحجہ سے ۱۳ذوالحجہ تک چاردن تک جائزہوتی توایامِ تشریقِ بھی چاردن ہوتے حالانکہ وہ صرف تین دن ہیں۔اس لئے کہ تشریق کامعنی ہے گوشت کے ٹکڑے کرنااوردھوپ میں خشک کرناچونکہ عرب والے ۱۰ذوالحجہ کاگوشت ۱۱ کواور۱۱کا۱۲کواور۱۲ذوالحجہ کاگوشت۱۳کودھوپ میں خشک کرتے تھے۔اس لئے ۱۱سے ۱۳ذوالحجہ تک کل تین دن ایام تشریق ہوئے۔

       مصباح اللغات میں ہے:

       ’’شرق اللحم‘‘گوشت کے ٹکڑے کرنااودھوپ میں خشک کرنا۔المنجدمیں ہے:’’التشریق ھی ثلاثۃ ایام بعدعیدالاضحی لان لحوم الاضاحی تشرق فیھا،اھ‘‘یعنی ایامِ تشریق عیدالاضحی کے بعدتین دن ہیں اس لئے کہ قربانی کاگوشت ان دنوں میں خشک کیاجاتاہے۔اورصراح میں ہے:ایامِ تشریق سہ روزبعدازنحر‘‘اورمصباح اللغات میں ہے:’’ایام تشریق عیدالاضحی کے بعدتین دن اس لئے کہ ان دنوں میں قربانی کاگوشت خشک کیاجاتاہے‘‘…اورجب ایامِ تشریق تین ہی دن ہیں توقربانی کے دن بھی تین ہی ہیں۔اگرقربانی کے چاردن ہوتے تویقیناایامِ تشریق بھی چاردن ہوتے۔اس لئے کہ جب 10ذوالحجہ پہلے دن کاگوشت عرب ولے 11کوسکھاتے تھے توکئی دن مسلسل گوشت کھانے کے بعد13ذوالحجہ کاگوشت14کوبدرجۂ اولیٰ سکھاتے۔اس طرح تین دن کی بجائے چاردن ایامِ تشریق ضرورہوجاتے۔لیکن وہ تین ہی دن ہیں جس سے معلوم ہواکہ قربانی کے دن بھی تین ہی ہیں‘‘۔

(فتاوی فقیہِ ملت،ج2،ص243)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے