گائے خریدنے والا فرشتہ
بنی اسرائیل میں ایک نیک شخص تھا جس کا ایک ہی بیٹا تھا، اُس کے پاس ایک بچھیا بھی تھی۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اس شخص کا انتقال ہوگیا اور اس کا بیٹا اپنی ماں کے سائے میں پرورش پانے لگا۔ کچھ سالوں بعد بیٹا بڑا ہو گیااوربہت نیک اور اپنی ماں کا فرمانبردار تھا۔ ایک دن ماں نے بیٹے کو اس کے والد کی بچھیا جو اَب بڑی ہو کر قیمتی گائے بن چکی تھی اسے تین دینار میں بیچنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ جب بیچنے لگو تو ایک بار پھر مجھ سے پوچھ لینا۔ بیٹا گائے بیچنے بازار آیا تو ایک فرشتہ انسانی صورت میں آکر اُس سے ملا اور 6 دینارگائے کی قیمت لگائی لیکن ماں کی اجازت کے بغیر بیچنے کو کہا، بیٹا راضی نہ ہوا اور آکر ماں کو یہ بات بتائی، ماں نے 6 دینار قیمت کی منظوری دیدی مگر اجازت لینے کی شرط باقی رکھی، اگلی مرتبہ وہی فرشتہ پھر ملا اور اس بار 12 دینار قیمت لگائی مگر ماں کی اجازت کے بغیر بیچنے کو کہا، بیٹا پھر نہ مانا اور جاکر ماں کو یہ بات بتائی، ماں سمجھ گئی کہ ہو نہ ہو یہ کوئی فرشتہ ہے۔ ماں نے کہا: اب کی بار اگر وہ شخص ملے تو پوچھناکہ کیا آپ گائے بیچنے کا حکم دیتے ہیں یا نہیں ؟ اگلی بار ملنے پر جب بیٹے نے یہ سوال کیا تو وہ فرشتہ بولا: ابھی اسے مت بیچو! جب بنی اسرائیل اسے خریدنے آئیں تو اس کی قیمت یہ لگانا کہ اس گائے کی کھال میں سونا بھر کر دیا جائے۔
گائے کے ذریعے قاتل کا سُراغ اُنہی دنوں بنی اسرئیل میں ایک واقعہ ہوا، ایک مالدار شخص کو اس کے رشتہ دار نے قتل کر کے لاش کسی دوسرے محلےمیں ڈال دی، جب چھان بِین کے باوجود قاتل کا پتہ نہ چلا تو لوگوں نے اس معاملہ کے حل کے لئے حضرتِ موسٰی علیہ السّلام کی بارگاہ میں عرض کی، آپ نے فرمایا: ایک گائے ذَبْح کر کے اس کا کوئی حصّہ مقتول کو مارو! وہ زندہ ہو کر قاتل کے بارےمیں بتادے گا۔ یہ سُن کر لوگوں نے اُس گائے کے متعلق مختلف سوالات کرنا شروع کردئیے جس کی وجہ سے شرطیں بڑھتی گئیں اور بالآخر ایسی گائے ذَبْح کرنے کا حکم ہوا جو ٭درمیانی عمر کی ہو ٭بدن پر کوئی داغ نہ ہو ٭ایک ہی رنگ کی ہو ٭رنگ آنکھوں کو اچھا لگتا ہو ٭وہ نہ کبھی کھیتی باڑی میں استعمال ہوئی ہو اور نہ ہی اس کے ذریعے کھیتی کو پانی دیا گیا ہو۔جب تلاش شروع کی گئی تو بیان کردہ تمام خوبیاں اُسی گائے میں ملیں جسے فرشتے نے بیچنے سے منع کیا تھا۔ چنانچہ لوگ اُس لڑکے کے پاس گئے اور قیمت وہی طے پائی کہ گائے کی کھال میں سونا بھر کردیا جائے۔ یوں وہ لڑکا بھی امیر ہوگیا اور مالدار شخص کے قاتل کا بھی پتہ چل گیا۔
(ماخوذ از صراط الجنان،ج 1،ص141- 143)
’’حکایت سے حاصل ہونے والے مَدَنی پھول‘‘
پیارے بچّو! ٭حدیث شریف میں ہے کہ اگر بنی اسرائیل سوالات نہ کرتے تو جو گائے ذبح کردیتے وہ کافی ہوجاتی (درمنثور،ج ،1،ص189) ٭نبی علیہ السَّلام کے حکم پر بغیر ہچکچاہٹ کے عمل کرنا چاہئے، بہانے نہ بنائے جائیں ٭کیسی ہی مشکل یا پریشانی ہو اللہ پاک کے نیک بندے عطائے الٰہی سے حل فرمادیتے ہیں ٭والدین کے فرمانبردار کو اللہ پاک دنیا وآخرت دونوں میں نوازتا ہے۔