سوال: اگر قضائے عمری اور نوافل مسجدی نبوی ہی میں ادا کرے، تو کیا وہ ان چالیس نمازوں میں شمار ہوگی اور وہ چالیس نمازوں کی فضیلت پائے گا؟
جواب: مسند احمد بن حنبل میں حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:”من صلى في مسجدي أربعين صلاة، لا يفوته صلاة، كتبت له براءة من النار، ونجاة من العذاب، وبرئ من النفاق“ ترجمہ: جس نے میری مسجد میں چالیس نمازیں اس طرح ادا کیں کہ کوئی نماز فوت نہ ہوئی تو اس کے لیے جہنم کی آگ سے آزادی ، عذاب الہٰی سے نجات اور نفاق سے براءت لکھ دی جائے گی۔(مسند أحمدبن حنبل، حدیث 12583،جلد20،صفحہ 40،موسسۃ الرسالۃ)
اس کی شرح میں علامہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”قولہ :لا یفوتہ صلاۃ: ، ای اربعین متتابعۃ بلا فصل“ ترجمہ: کوئی نماز فوت نہ ہونے کا معنی یہ ہے کہ چالیس نمازیں بغیر فاصلے کے مسلسل ادا کی جائیں۔(حاشیہ سندی علی المسند ،الجزء7،صفحہ 299، الہئیۃ القطریہ )
حدیث پاک اور اس کی شرح سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس فضیلت کا حصول مسلسل چالیس فرض نمازیں ادا کرنے پر موقوف ہے ۔ قضائے عمری اور نوافل پڑھنا اس میں شامل نہیں۔ البتہ چونکہ مسجدِ نبوی شریف میں عبادت کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے ، اس لیے وہاں زیادہ سے زیادہ عبادات کرنی چاہییں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم