سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ تقریباً ایک سال سے میں نے اپنے بیٹے کو ساڑھے بارہ لاکھ روپے کی رقم قرض دی ہوئی ہے۔ اس کی زکوٰۃ مجھ پر لازم ہے یا میرے بیٹے پر ؟ اگر مجھ پر لازم ہے تو اس کی ادائیگی کی صورت کیا ہوگی ؟
جواب: قرض پر دی ہوئی رقم کی زکوٰۃ ، مالک یعنی قرض دینے والے پر لازم ہوتی ہے۔ اس لئے پوچھی گئی صورت میں ساڑھے بارہ لاکھ روپے کی زکوٰۃ آپ کے بیٹے پر نہیں بلکہ خود آپ پر لازم ہے۔
البتہ ادائیگی فوراً واجب نہیں بلکہ اس وقت واجب ہوگی جب کل رقم ، یا نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم ، یا نصاب کا کم از کم پانچواں حصہ یعنی ساڑھے دس تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم وصول ہوجائے۔ پھر جب بھی بقدر نصاب یا نصاب کا پانچواں حصہ وصول ہوجائے گا تو جتنا وصول ہوا صرف اتنی رقم کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔ اگر کئی سالوں کے بعد قرض کی وصولی ہوتی ہے تو حساب لگا کر گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہوگی۔ آسانی اسی میں ہے کہ قرض میں دی ہوئی رقم کی زکوٰۃ سال بہ سال ادا کرتے رہیں تاکہ قرض وصول ہونے پر گزشتہ سالوں کے حساب کتاب کی الجھن سے اور تمام سالوں کے ایک ساتھ زکوٰۃ کی ادائیگی کی دقت سے نجات رہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم