ماموں کی بیٹی سے نکاح طے ہوجائے،تواس لڑکے کاماموں کی لڑکی کوبارات والے دن تک بہن ہی تصور کرنااوربہن کہناکیساہے؟جبکہ نکاح کے بعداسے بہن نہیں کہے گا۔

سوال: ماموں کی بیٹی سے نکاح طے ہوجائے،تواس لڑکے کاماموں کی لڑکی کوبارات والے دن تک بہن ہی تصور کرنااوربہن کہناکیساہے؟جبکہ نکاح کے  بعداسے بہن نہیں کہے گا۔

جواب:پوچھی گئی صورت میں شادی سے پہلے ماموں کی بیٹی کوبہن کہنا اگرچہ جائزتوہے،لیکن نکاح طے ہوجانے کے بعداسے بہن کہنااگروہاں کے عرف میں معیوب خیال کیاجاتاہے توایساکہنے سے بچا جائے۔

البتہ یہ خیال رہے کہ  نکاح سے پہلے لڑکا و لڑکی ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہیں اوراجنبی مردوعورت کا آپس میں بلاوجہ شرع گفتگوکرنایابے تکلف ہوناشرعاجائزنہیں۔

(دعوت اسلامی)

کیا سیدمحبت میں اپنی غيرسیدہ بیوی کے پیر چوم سکتے ہیں؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے