پیدا ہونے والے بچہ کے کان میں اذان و اقامت کتنی بار کہی جائے

سوال:  بچے کے کان میں اذان واقامت ایک ایک بارکہنی چاہیے یاتین بار؟یہ بھی بتادیں کہ حی علی الصلوٰۃ اور حی علی الفلاح میں نماز والی اذان کی طرح سیدھی اور الٹی طرف پھرنا ضروری ہے یانہیں؟

جواب:  جب بچہ پیدا ہو تو اس کے کان میں اذان و اقامت کہنا مستحب ہے  ۔ بہتر یہ ہے کہ دائیں (سیدھے) کان میں چار مرتبہ اذان اور بائیں میں تین مرتبہ اقامت کہی جائے۔یادرہے جس طرح  نماز وغیرہ کے لیے اذان واقامت میں حی علی الصلوٰۃ کہتے ہوئے سیدھی طرف اور حی علی الفلاح کہتے ہوئے  الٹی طرف منہ پھیرتے ہیں  یونہی بچے کے کان میں اذان واقامت کے وقت بھی منہ پھیرنے کاحکم اسی طرح ہے ۔ 

   بہار شریعت میں ہے:”جب بچہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اس کے کان میں اذان و اقامت کہی جائے۔ اذان کہنے سے ان شاء اﷲتعالیٰ بلائیں دور ہو جائیں گی۔ بہتر یہ ہے کہ دہنے کان میں چار مرتبہ اذان اور بائیں میں تین مرتبہ اقامت کہی جائے۔(بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ355، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

   اسی میں ہے:”حی علی الصلاۃ داہنی طرف مونھ کرکے کہے اور حی علی الفلاح بائیں جانب اگرچہ اذان نماز کے لیے نہ ہو،بلکہ مثلاًبچے کے کان میں یااورکسی لیے کہی، یہ پھیرنافقط مونھ کا ہے ،سارے بدن سے نہ پھرے ۔ “(بہارشریعت،جلد1،صفحہ469،مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے