قربانی کا جانور کی اکوئی عورت یا بچہ بھی ذبح کرسکتاہے؟

سوال:قربانی کاجانورکیاکوئی عورت یابچہ بھی ذبح کرسکتاہے؟

جواب:جی ہاں!اگرعورت اورسمجھداربچہ ذبح کرنے کے شرعی قواعدوضوابط سے واقف ہوں توکرسکتے ہیں۔

       صحیح بخاری میں ہے:

       ’’وامرابوموسی بنا تہ ان یضحین بایدیھن‘‘

       اورحضرتِ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی صاحبزادیوں کوحکم دیاکرتے تھے کہ وہ خوداپنے ہاتھ سے جانورذبح کیاکریں۔

(صحیح بخاری،ج2،ص834)

       فتاوی عالمگیری میں ہے:

       ’’المرأۃ المسلمۃ…فی الذبح کالرجل کذافی فتاوی قاضیخان‘‘

       ذبح میں مسلم عورت کاوہی حکم ہے جومردکاہے(یعنی ان کاذبیحہ حلال ہے)ایسے ہی فتاوی قاضی خان میں ہے۔

(عالمگیری ،ج5،ص286)

       فتاوی رضویہ میں ہے:

       ’’عورت یالڑکے کاذبیحہ اگروہ قواعدوشرائطِ ذبح سے واقف ہیں اورمطابق شرع ذبح کرسکتے ہیں بلاریب حلال ہے۔

       درمختارمیں ہے:

       ’’وشرط کون الذابح مسلماولوامرأۃأو صبیایعقل التسمیۃ والذبح ویقدر‘‘

       ’’یعنی ذبح کرنے والے کامسلمان ہوناشرط ہے اگروہ عورت ہویاایسابچہ ہوجوبسم اللہ اورذبح کوجانتاہو اوراس عمل پرقادربھی ہو۔

(فتاوی رضویہ، ج20،ص304 )

       یونہی مزیدایک مقام پرارشادفرماتے ہیں:

       ’’جن،مرتد،مشرک،مجوسی،مجنون،ناسمجھ اوراس شخص کاجوقصداًتکبیرترک کرے ذبیحہ حرام ومردارہے،اوران کے غیرکاحلال جبکہ رگیں ٹھیک کٹ جائیں،اگرچہ ذابح عورت یاسمجھ والابچہ یاگونگایابے ختنہ ہو،اوراگرذبیحہ صید(شکار)ہوتویہ بھی شرط ہے کہ ذبح حرم میں نہ ہو،ذابح احرام میں نہ ہو‘‘۔

(فتاوی رضویہ،ج20،ص242)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

 

ذبح میں مستحبات کیاکیاہیں؟

دعوت اسلامی

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے