سوال: میں نے اپنی بیٹی کا نام ”نیلم “رکھا، تو کئی لوگوں نے کہا کہ یہ نام بھاری ہے۔ آپ اس حوالے سے کیا فرماتے ہیں ؟
جواب: نیلم ایک قیمتی پتھر کا نام ہے، بچی کا نام نیلم رکھنے میں شرعی طور پر حرج نہیں ہے۔البتہ ایک اصول ذہن میں رکھ لیجئے کہ بہتریہ ہے کہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات، نانیوں، دادیوں، صحابیات رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائے، کہ اس کی وجہ سے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی شامل حال ہو گی۔اورحدیث پاک پرعمل بھی ہوگاکہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔
نیز یہ بات بھی ذہن نشین فرما لیجئے کہ کسی جائز نام کے متعلق یہ خیال کرنا کہ یہ نام منحوس ہے یا بھاری ہے، جیسا کہ بعض ناموں کے متعلق عوام ایسا سوچتی ہے اور کوئی بیمار رہتا ہو یا اس کے ساتھ کوئی مسئلہ رہتا ہو، تو عوام کہنا شروع کر دیتی ہے کہ نام بد لو، یہ بھاری ہے وغیرہ، اگر ایسا معاملہ ہو، تو عرض ہے کہ شرعاً نام کے بھاری ہونے یا مصائب و آلام کا سبب ہونے کی کچھ حقیقت نہیں ہے،بلکہ اسلام نے ایسے خیالات و بدشگونیوں کا سختی سے رد فرمایا ہے۔
نوٹ:ناموں کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوت اسلامی کی کتاب”نام رکھنے کے احکام” کا مطالعہ کرنابہت مفیدرہے گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم