سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چار رکعت نفل نماز کی دوسری رکعت میں سورۃ النصر اور تیسری رکعت میں سورۃ الکوثر پڑھ سکتے ہیں؟ اس میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں؟؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں چار رکعت نفل کی دوسری رکعت میں سورۃ النصر اور تیسری رکعت میں سورۃ الکوثر پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں، اس صورت میں خلافِ ترتیب قرآن پڑھنا لازم نہیں آئے گا، کیونکہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق نفل نماز کا ہر شفع (یعنی دو رکعت) ایک جدا گانہ نماز ہے۔
چنانچہ درِ مختار میں ہے :”ان کل شفع صلاۃ“یعنی نفل کا ہر شفع (دو رکعت) علیحدہ علیحدہ نماز ہے۔ (درِ مختار مع رد المحتار،کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 578، مطبوعہ کوئٹہ)
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”نماز چار رکعت میں زید اس طرح پڑھتا ہے اول رکعت میں بعد سورہ فاتحہ سورہ یس شریف،دوسری میں سورہ دخان شریف، تیسری میں سورہ تنزیل، چوتھی میں سورہ ملک،اس طرح سے یہ نماز پڑھنا خلافِ ترتیب ہوگا یانہیں؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”اس میں خلافِ ترتیب اصلاً نہیں کہ نفل کا ہر شفع نماز جداگانہ ہے اور شک نہیں کہ ترتیبِ قرآن عظیم سورہ یسین شریف حم الدخان سے مقدم ہے اور تنزیل السجدہ سورہ ملک سے، تو رعایت ترتیب ہر شفع میں ہو گئی اگر چاروں کے لحاظ سے سب سے پہلے تنزیل السجدہ ہے پھر یس پھر دخان پھر ملک یہ مخالف ترتیب نہیں کہ ہر شفع صلاۃ علیحدہ ہے ۔“ (فتاوی رضویہ، ج06، ص329-328، رضافاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم