نجس چیزوں کے پاک کرنے کا طریقہ

نجس چیزوں کے پاک کرنے کا طریقہ

جو چیزیں ایسی ہیں کہ وہ خود نجس ہیں (جن کو ناپاکی اور نَجاست کہتے ہیں) جیسے شراب یا غلیظ، ایسی چیزیں جب تک اپنی اصل کو چھوڑ کر کچھ اور نہ ہوجائیں پاک نہیں ہو سکتیں،شراب جب تک شراب ہے نجس ہی رہے گی اور سرکہ ہو جائے تو اب پاک ہے۔

مسئلہ ۱: جس برتن میں شراب تھی اور سرکہ ہو گئی وہ برتن بھی اندر سے اتنا پاک ہو گیا جہاں تک اس وقت سرکہ ہے، اگر اُوپر شراب کی چھینٹیں پڑی تھیں ،تو وہ شراب کے سرکہ ہونے سے پاک نہ ہوگی۔ یوہیں اگر شراب مثلاً مونھ تک بھری تھی، پھر کچھ گِر گئی کہ برتن تھوڑا خالی ہو گیا اس کے بعد سرکہ ہوئی تو یہ اوپر کا حصہ جو پہلے ناپاک ہو چکا تھا پاک نہ ہو گا۔ اگر سرکہ اس سے انڈیلا جائے گاتو وہ سرکہ بھی ناپاک ہو جائے گا، ہاں اگر پلی [1]وغیرہ سے نکال لیا جائے تو پاک ہے اور پیاز، لہسن شراب میں پڑ گئے تھے سرکہ ہونے کے بعد پاک ہو گئے

مسئلہ ۲: شراب میں چوہا گِر کر پھول پَھٹ گیا تو سرکہ ہونے کے بعد بھی پاک نہ ہوگا اور اگر پھولا پھٹا نہیں تھا تو اگر سرکہ ہونے سے پہلے نکال کر پھینک دیا اس کے بعد سرکہ ہوئی تو پاک ہے اور اگر سرکہ ہونے کے بعد نکال کر پھینکا تو سرکہ بھی ناپاک ہے۔[2]

مسئلہ ۳: شراب میں پیشاب کا قطرہ گِر گیا یا کُتّے نے مونھ ڈال دیا یا ناپاک سرکہ ملا دیا تو سرکہ ہونے کے بعد بھی حرام و نجس ہے۔[3]

مسئلہ ۴: شراب کو خریدنا یا منگانا یا اُٹھانا یا رکھنا حرام ہے اگرچہ سرکہ کرنے کی نیت سے ہو۔

مسئلہ ۵: نجس جانور نمک کی کان میں گِر کر نمک ہو گیا تو وہ نمک پاک و حلال ہے۔[4]

مسئلہ ۶: اُپلے کی راکھ پاک ہے[5] اور اگر راکھ ہونے سے قبل بُجھ گیا تو ناپاک۔

مسئلہ ۷: جو چیزیں بذا تہٖ نجس نہیں بلکہ کسی نَجاست کے لگنے سے ناپاک ہوئیں، ان کے پاک کرنے کے مختلف طریقے ہیں پانی اور ہر رقیق بہنے والی چیز سے (جس سے نَجاست دور ہو جائے) دھو کر نجس چیز کو پاک کر سکتے ہیں، مثلاً سرکہ اور گلاب کہ ان سے نَجاست کو دور کر سکتے ہیں تو بدن یا کپڑا ان سے دھو کر پاک کر سکتے ہیں۔

فائدہ: بغیر ضرورت گلاب اور سرکہ وغیرہ سے پاک کرنا ناجائز ہے کہ فضول خرچی ہے۔

مسئلہ ۸: مُستَعمَل پانی اور چائے سے دھوئیں پاک ہو جائے گا۔

مسئلہ ۹: تھوک سے اگر نَجاست دور ہو جائے پاک ہو جائے گا، جیسے بچے نے دودھ پی کر پِستان پر قے کی، پھر کئی بار دودھ پیا یہاں تک کہ اس کا اثر جاتا رہا پاک ہو گئی [6]اورشرابی کے مونھ کا مسئلہ اوپر گزرا۔

مسئلہ ۱۰: دودھ اور شوربا اور تیل سے دھونے سے پاک نہ ہو گا کہ ان سے نَجاست دور نہ ہو گی۔ [7]

مسئلہ ۱۱: نَجاست اگر دَلدار ہو (جیسے پاخانہ، گوبر، خون وغیرہ) تو دھونے میں گنتی کی کوئی شرط نہیں بلکہ اس کو دور کرنا ضروری ہے ،اگر ایک بار دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے سے پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا[8] ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نَجاست دور ہو جائے تو تین بار پورا کرلینا مستحب ہے۔

مسئلہ ۱۲: اگر نَجاست دور ہو گئی مگر اس کا کچھ اثر رنگ یا بُو باقی ہے تو اسے بھی زائل کرنا لازم ہے، ہاں اگر اس کا اثر بدقّت جائے تو اثر دور کرنے کی ضرورت نہیں تین مرتبہ دھولیا پاک ہو گیا،صابون یا کھٹائی یا گرم پانی سے دھونے کی حاجت نہیں۔[9]

مسئلہ ۱۳: کپڑے یا ہاتھ میں نجس رنگ لگا ،یا ناپاک مہندی لگائی تو اتنی مرتبہ دھوئیں کہ صاف پانی گرنے لگے، پاک ہو جائے گا اگرچہ کپڑے یاہاتھ پر رنگ باقی ہو۔ [10]

مسئلہ ۱۴: زعفران یا رنگ ،کپڑا رنگنے کے لیے گھولا تھا اس میں کسی بچے نے پیشاب کر دیا یا اَور کوئی نَجاست پڑ گئی اسسے اگر کپڑا رنگ لیا تو تین بار دھو ڈالیں پاک ہو جائے گا۔

مسئلہ ۱۵: گُود ناکہ سوئی چبھو کر اس جگہ سرمہ بھر دیتے ہیں ،تو اگر خون اتنا نکلا کہ بہنے کے قابل ہو تو ظاہر ہے کہ وہ خون ناپاک ہے اور سُرمہ کہ اس پر ڈالا گیا وہ بھی ناپاک ہو گیا ،پھر اس جگہ کو دھو ڈالیں پاک ہو جائے گی اگرچہ ناپاک سُرمہ کا رنگ بھی باقی رہے۔ یوہیں زخم میں راکھ بھر دی، پھر دھو لیا پاک ہوگیا اگرچہ رنگ باقی ہو۔

مسئلہ ۱۶: کپڑے یا بدن میں ناپاک تیل لگا تھا ،تین مرتبہ دھو لینے سے پاک ہو جائے گا [11] اگرچہ تیل کی چکنائی موجود ہو، اس تکلّف کی ضرورت نہیں کہ صابون یا گرم پانی سے دھوئے لیکن اگر مردار کی چربی لگی تھی، تو جب تک اس کی چکنائی نہ جائے پاک نہ ہوگا۔

مسئلہ ۱۷: اگر نَجاست رقیق ہو تو تین مرتبہ دھونے اور تینوں مرتبہ بقوّت نچوڑنے سے پاک ہوگا اور قوّت کے ساتھ نچوڑنے کے یہ معنی ہیں کہ وہ شخص اپنی طاقت بھر اس طرح نچوڑے کہ اگر پھر نچوڑے تو اس سے کوئی قطرہ نہ ٹپکے ،اگر کپڑے کا خیال کر کے اچھی طرح نہیں نچوڑا تو پاک نہ ہوگا۔ [12]

مسئلہ ۱۸: اگر دھونے والے نے اچھی طرح نچوڑ لیا مگر ابھی ایسا ہے کہ اگر کوئی دوسرا شخص جو طاقت میں اس سے زِیادہ ہے نچوڑے تو دو ایک بوند ٹپک سکتی ہے، تو اس کے حق میں پاک اور دوسرے کے حق میں ناپاک ہے۔ اس دوسرے کی طاقت کا اعتبار نہیں ،ہاں اگر یہ دھوتا اور اسی قدر نچوڑتا تو پاک نہ ہوتا۔[13]

مسئلہ ۱۹: پہلی اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ پاک کر لینا بہتر ہے اور تیسری بار نچوڑنے سے کپڑا بھی پاک ہوگیا اور ہاتھ بھی اور جو کپڑے میں اتنی تری رہ گئی ہو کہ نچوڑنے سے ایک آدھ بوند ٹپکے گی تو کپڑا اور ہاتھ دونوں ناپاک ہیں۔[14]

مسئلہ ۲۰: پہلی یا دوسری بار ہاتھ پاک نہیں کیا اور اس کی تری سے کپڑے کا پاک حصہ بھیگ گیا تو یہ بھی ناپاک ہوگیا، پھر اگر پہلی بار کے نچوڑنے کے بعد بھیگا ہے تو اسے دو مرتبہ دھونا چاہیے اور دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد ہاتھ کی تری سے بھیگاہے تو ایک مرتبہ دھویا جائے۔ یوہیں اگر اس کپڑے سے جو ایک مرتبہ دھو کر نچوڑ لیا گیا ہے، کوئی پاک کپڑا بھیگ جائے تو یہ دوبار دھویا جائے اور اگر دوسری مرتبہ نچوڑنے کے بعد اس سے وہ کپڑا بھیگا تو ایک بار دھونے سے پاک ہو جائے گا۔

مسئلہ ۲۱: کپڑے کو تین مرتبہ دھو کر ہر مرتبہ خوب نچوڑ لیا ہے کہ اب نچوڑنے سے نہ ٹپکے گا، پھر اس کو لٹکا دیا اور اس سے پانی ٹپکا تو یہ پانی پاک ہے اور اگر خوب نہیں نچوڑا تھا تو یہ پانی ناپاک ہے۔

مسئلہ ۲۲: دودھ پیتے لڑکے اور لڑکی کا ایک ہی حکم ہے کہ ان کا پیشاب کپڑے یا بدن میں لگا ہے، تو تین بار دھونا اور نچوڑنا پڑے گا۔

مسئلہ ۲۳: جو چیز نچوڑنے کے قابل نہیں ہے (جیسے چٹائی، برتن، جُوتا وغیرہ) اس کو دھو کر چھوڑ دیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے، یوہیں دو مرتبہ اَور دھوئیں تیسری مرتبہ جب پانی ٹپکنا بند ہو گیا وہ چیز پاک ہو گئی اسے ہر مرتبہ کے بعدسُوکھانا ضروری نہیں۔ یوہیں جو کپڑا اپنی نازکی کے سبب نچوڑنے کے قابل نہیں اسے بھی یوہیں پاک کیا جائے۔ [15]

مسئلہ ۲۴: اگر ایسی چیز ہو کہ اس میں نَجاست جذب نہ ہو ئی ،جیسے چینی کے برتن،یا مٹی کا پرانا استعمالی چکنا برتن یالوہے، تانبے، پیتل وغیرہ دھاتوں کی چیزیں تو اسے فقط تین بار دھو لینا کافی ہے، اس کی بھی ضرورت نہیں کہ اسے اتنی دیر تک چھوڑدیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے۔ [16]

مسئلہ ۲۵: ناپاک برتن کو مٹی سے مانجھ لینا بہتر ہے۔

مسئلہ ۲۶: پکایا ہوا چمڑا ناپاک ہو گیا، تو اگر اسے نچوڑ سکتے ہیں تو نچوڑ یں ورنہ تین مرتبہ دھوئیں اور ہر مرتبہ اتنی دیر تک چھوڑ دیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے۔ [17]

مسئلہ ۲۷: دَری یا ٹاٹ یا کوئی ناپاک کپڑا بہتے پانی میں رات بھر پڑا رہنے دیں پاک ہو جائے گا اور اصل یہ ہے کہ جتنی دیر میں یہ ظن غالب ہو جائے کہ پانی نَجاست کو بہالے گیا پاک ہو گیا، کہ بہتے پانی سے پاک کرنے میں نچوڑنا شرط نہیں۔

مسئلہ ۲۸: کپڑے کا کوئی حصہ ناپاک ہو گیا اور یہ یاد نہیں کہ وہ کون سی جگہ ہے، تو بہتر یہی ہے کہ پورا ہی دھو ڈالیں (یعنی جب بالکل نہ معلوم ہوکہ کس حصہ میں ناپاکی لگی ہے اور اگر معلوم ہے کہ مثلا آستین یا کَلی نجس ہو گئی مگر یہ نہیں معلوم کہ آستین یا کَلی کا کونسا حصہ ہےتو آستین یا کَلی کا دھونا ہی پورے کپڑے کا دھونا ہے) اور اگر انداز سے سوچ کر اس کا کوئی حصہ دھولے جب بھی پاک ہو جائے گا اور جو بلا سوچے ہوئے کوئی ٹکڑا دھولیا جب بھی پاک ہے مگر اس صورت میں اگر چند نمازیں پڑھنے کے بعد معلوم ہو کہ نجس حصہ نہیں دھو یا گیا تو پھر دھوئے اور نمازوں کا اعادہ کرے اور جو سوچ کر دھو لیا تھااور بعد کو غلطی معلوم ہوئی تواب دھولے اور نمازوں کے اعادہ کی حاجت نہیں۔[18]

مسئلہ ۲۹: یہ ضروری نہیں کہ ایک دم تینوں بار دھوئیں، بلکہ اگر مختلف وقتوں بلکہ مختلف دنوں میں یہ تعداد پوری کی جب بھی پاک ہو جائے گا۔[19]

مسئلہ ۳۰: لوہے کی چیز جیسے چُھری، چاقو، تلوار وغیرہ جس میں نہ زنگ ہونہ نقش و نگار نجس ہو جائے، تو اچھی طرح پونچھ ڈالنے سے پاک ہو جائے گی اور اس صورت میں نَجاست کے دَلدار یا پتلی ہونے میں کچھ فرق نہیں۔ یوہیں چاندی، سونے، پیتل، گلٹ اور ہر قسم کی دھات کی چیزیں پونچھنے سے پاک ہو جاتی ہیں بشرطیکہ نقشی نہ ہوں اور اگر نقشی ہوں یا لوہے میں زنگ ہو تو دھونا ضروری ہے پونچھنے سے پاک نہ ہوں گی۔[20]

مسئلہ ۳۱: آئینہ اورشیشے کی تمام چیزیں اور چینی کے برتن یا مٹی کے روغنی برتن یا پالش کی ہوئی لکڑی غرض وہ تمام چیزیں جن میں مسام نہ ہوں کپڑے یا پَتّے سے اس قدر پونچھ لی جائیں کہ اثر بالکل جاتا رہے پاک ہو جاتی ہیں[21] ۔

مسئلہ ۳۲: مَنی کپڑے میں لگ کر خشک ہو گئی تو فقط مَل کر جھاڑنے اور صاف کرنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا اگرچہ بعد مَلنے کے کچھ اس کا اثر کپڑے میں باقی رہ جائے۔ [22]

مسئلہ ۳۳: اس مسئلہ میں عورت و مرد اور انسان و حیوان و تندرست و مریضِ جریان سب کی مَنی کا ایک حکم ہے۔ [23]

مسئلہ ۳۴: بدن میں اگر مَنی لگ جائے تو بھی اسی طرح پاک ہو جائے گا۔[24]

مسئلہ ۳۵: پیشاب کر کے طہارت نہ کی پانی سے نہ ڈھیلے سے اور منی اس جگہ پر گزری جہاں پیشاب لگا ہوا ہے، تو یہ مَلنے سے پاک نہ ہو گی بلکہ دھونا ضروری ہے اوراگر طہارت کر چکا تھا یا منی جست کرکے نکلی کہ اس موضعِ نجاست پر نہ گزری تو مَلنے سے پاک ہو جائے گی۔[25]

مسئلہ ۳۶: جس کپڑے کو مَل کر پاک کر لیا، اگروہ پانی سے بھیگ جائے تو ناپاک نہ ہوگا۔[26]

مسئلہ ۳۷: اگر منی کپڑے میں لگی ہے اور اب تک تر ہے، تو دھونے سے پاک ہو گا مَلنا کافی نہیں۔ [27]

مسئلہ ۳۸: موزے یا جوتے میں دَلدار نَجاست لگی، جیسے پاخانہ ،گوبر،مَنی تو اگرچہ وہ نَجاست ترہو کھرچنے اور رگڑنے سے پاک ہو جائیں گے۔ [28]

مسئلہ ۳۹: اور اگر مثل پیشاب کے کوئی پتلی نَجاست لگی ہو اور اس پر مٹی یا راکھ یا ریتا وغیرہ ڈال کر رگڑ ڈالیں جب بھی پاک ہو جائیں گے اور اگر ایسا نہ کیا یہاں تک کہ وہ نَجاست سُوکھ گئی تو اب بے دھوئے پاک نہ ہوں گے۔ [29]

مسئلہ ۴۰: ناپاک زمین اگر خشک ہو جائے اور نَجاست کا اثر یعنی رنگ و بو جاتا رہے پاک ہو گئی، خواہ وہ ہوا سے سوکھی ہویا دھوپ یا آگ سے مگر اس سے تیمم کرنا جائز نہیں نماز اس پر پڑھ سکتے ہیں۔ [30]

مسئلہ ۴۱: جس کوئیں میں ناپاک پانی ہو پھر وہ کوآں سُوکھ جائے تو پاک ہوگیا۔

مسئلہ ۴۲: درخت اور گھاس اور دیوار اور ایسی اینٹ جو زمین میں جڑی ہو ،یہ سب خشک ہو جانے سے پاک ہو گئے اور اگر اینٹ جڑی ہوئی نہ ہو تو خشک ہونے سے پاک نہ ہو گی بلکہ دھونا ضروری ہے۔ یوہیں درخت یا گھاس سوکھنے کے پیشتر کاٹ لیں تو طہارت کے لیے دھونا ضروری ہے۔ [31]

مسئلہ ۴۳: اگر پتھر ایسا ہو جو زمین سے جدا نہ ہو سکے تو خشک ہونے سے پاک ہے ورنہ دھونے کی ضرورت ہے۔ [32]

مسئلہ ۴۴: چکی کا پتھر خشک ہونے سے پاک ہو جائے گا۔ [33]

مسئلہ ۴۵: کنکری جو زمین کے اوپر ہے خشک ہونے سے پاک نہ ہو گی اور جو زمین میں وصل ہے زمین کے حکم میں ہے۔ [34]

مسئلہ ۴۶: جو چیز زمین سے متصل تھی اور نجس ہو گئی ،پھر خشک ہونے کے بعد الگ کی گئی تو اب بھی پاک ہی ہے۔ [35]

مسئلہ ۴۷: ناپاک مٹی سے برتن بنائے تو جب تک کچّے ہیں ناپاک ہیں، بعد پختہ کرنے کے پاک ہو گئے۔ [36]

مسئلہ ۴۸: تنور یا تَوے پر ناپاک پانی کا چھینٹا ڈالا اور آنچ سے اس کی تری جاتی رہی اب جوروٹی لگائی گئی پاک ہے۔ 5

مسئلہ ۴۹: اُپلے جلا کر کھانا پکانا جائز ہے۔ [37]

مسئلہ ۵۰: جو چیز سوکھنے یا رگڑنے وغیرہ سے پاک ہو گئی، اس کے بعد بھیگ گئی تو ناپاک نہ ہوگی۔ [38]

مسئلہ ۵۱: سُوئر کے سوا ہر جانور حلال ہو یا حرام جب کہ ذبح کے قابل ہو اور بسم اللہ کہہ کہ ذبح کیا گیا، تو اس کا گوشت اور کھال پاک ہے کہ نمازی کے پاس اگروہ گوشت ہے یا اس کی کھال پر نماز پڑھی تو نماز ہو جائے گی مگر حرام جانور ذبح سے حلال نہ ہو گا حرام ہی رہے گا۔ [39]

مسئلہ ۵۲: سُوئر کے سوا ہرمردار جانور کی کھال سکھانے سے پاک ہو جاتی ہے، خواہ اس کو کھاری نمک وغیرہ کسی دوا سے پکایا ہو یا فقط دھوپ یا ہوا میں سکھالیا ہواور اس کی تمام رطوبت فنا ہو کر بدبو جاتی رہی ہوکہ دونوں صورتوں میں پاک ہو جائے گی اس پر نماز درست ہے۔ [40]

مسئلہ ۵۳: درندے کی کھال اگرچہ پکالی گئی ہو نہ اس پر بیٹھنا چاہیے ،نہ نمازپڑھنی چاہیے کہ مزاج میں سختی اورتکبر پیدا ہوتا ہے، بکری اور مینڈھے کی کھال پر بیٹھنے اور پہننے سے مزاج میں نرمی اور انکسار پیدا ہوتا ہے، کتّے کی کھال اگرچہ پکالی گئی ہو یا وہ ذبح کر لیا گیا ہو استعمال میں نہ لانا چاہیے کہ آئمہ کے اختلاف اور عوام کی نفرت سے بچنا مناسب ہے۔

مسئلہ ۵۴: روئی کا اگر اتنا حصہ نجس ہے جس قدر دُھننے سے اُڑ جانے کا گمانِ صحیح ہو تو دُھننے سے پاک ہو جائے گی ورنہ بغیر دھوئے پاک نہ ہو گی، ہاں اگر معلوم نہ ہو کہ کتنی نجس ہے تو بھی دھننے سے پاک ہو جائے گی۔

مسئلہ ۵۵: غلّہ جب پَیر[41] میں ہو اور اس کی مالش کے وقت بیلوں نے اس پر پیشاب کیا ،تو اگر چند شریکوں میں تقسیم ہوا یا اس میں سے مزدوری دی گئی یا خیرات کی گئی تو سب پاک ہو گیا اور اگر کُل بجنسہٖ موجود ہے تو ناپاک ہے، اگر اس میں سے اس قدر جس میں احتمال ہو سکے کہ اس سے زِیادہ نجس نہ ہو گا دھوکر پاک کر لیں تو سب پاک ہو جائے گا۔

مسئلہ ۵۶: رانگ، سیسہ پگھلانے سے پاک ہو جاتا ہے۔

مسئلہ ۵۷: جمے ہوئے گھی میں چوہا گِر کر مر گیا تو چوہے کے آس پاس سے نکال ڈالیں،باقی پاک ہے کھا سکتے ہیں اور اگر پتلا ہے تو سب ناپاک ہو گیا اس کا کھانا جائز نہیں، البتہ اس کام میں لا سکتے ہیں جس میں استعمالِ نَجاست ممنوع نہ ہو، تیل کا بھی یہی حکم ہے۔[42]

مسئلہ ۵۸: شہد ناپاک ہو جائے تو اس کے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس سے زِیادہ اس میں پانی ڈال کر اتنا جوش دیں کہ جتنا تھا اتنا ہی ہو جائے،تین مرتبہ یوہیں کریں پاک ہو جائے گا۔ [43]

مسئلہ ۵۹: ناپاک تیل کے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اتنا ہی پانی اس میں ڈال کر خوب ہلائیں، پھر اوپر سے تیل نکال لیں اور پانی پھینک دیں، یوہیں تین بار کریں یا اس برتن میں نیچے سوراخ کر دیں کہ پانی بہ جائے اور تیل رہ جائے،یوں بھی تین مرتبہ میں پاک ہو جائے گا یا یوں کریں کہ اتنا ہی پانی ڈال کر اس تیل کو پکائیں یہاں تک کہ پانی جل جائے اور تیل رہ جائے ایسا ہی تین دفعہ میں پاک ہو جائے گا اور یوں بھی کہ پاک تیل یا پانی دوسرے برتن میں رکھ کر اس ناپاک اور اس پاک دونوں کی دھارملا کر اوپر سے گرائیں مگرا س میں یہ ضرور خیال رکھیں کہ ناپاک کی دھار اس کی دھار سے کسی وقت جدا نہ ہو، نہ اس برتن میں کوئی قطرہ ناپاک کا پہلے سے پہنچا ہو نہ بعد کوورنہ پھر ناپاک ہو جائے گا، بہتی ہوئی عام چیزیں، گھی وغیرہ کے پاک کرنے کے بھی یہی طریقے ہیں اور اگر گھی جما ہو،اسے پگھلا کر انھیں طریقوں میں سے کسی طریقہ پر پاک کریں اور ایک طریقہ ان چیزوں کے پاک کرنے کا یہ بھی ہے کہ پرنالے کے نیچے کوئی برتن رکھیں اور چھت پر سے اسی جنس کی پاک چیز یا پانی کے ساتھ اس طرح ملا کر بہائیں کہ پرنالے سے دونوں دھاریں ایک ہو کر گریں سب پاک ہو جائے گا یا اسی جنس یا پانی سے اُبال لیں پاک ہو جائے گا۔ [44]

مسئلہ ۶۰: جا نماز میں ہاتھ، پاؤں، پیشانی اور ناک رکھنے کی جگہ کا نماز پڑھنے میں پاک ہونا ضروری ہے، باقی جگہ اگر نَجاست ہو نماز میں حَرَج نہیں، ہاں نماز میں نَجاست کے قرب سے بچنا چاہیے۔

مسئلہ ۶۱: کسی کپڑے میں نَجاست لگی اور وہ نَجاست اسی طرف رہ گئی ،دوسری جانب اس نے اثر نہیں کیا تو اس کو لوٹ کر دوسری طرف جدھر نَجاست نہیں لگی ہے نماز نہیں پڑھ سکتے اگرچہ کتنا ہی موٹا ہو مگر جب کہ وہ نَجاست مَواضِعِ سجود سے الگ ہو۔[45]

مسئلہ ۶۲: جو کپڑادو تہ کا ہواگر ایک تہ اس کی نجس ہو جائے توا گر دونوں ملا کر سی لیے گئے ہوں، تو دوسری تہ پر نماز جائز نہیں اور اگر سلے نہ ہوں تو جائز ہے۔ [46]

مسئلہ ۶۳: لکڑی کا تختہ ایک رُخ سے نجس ہو گیا تو اگر اتنا موٹا ہے کہ موٹائی میں چِر سکے، تو لوٹ کر اس پر نماز پڑھ سکتے ہیں ورنہ نہیں۔ [47]

مسئلہ ۶۴: جو زمین گوبر سے لیسی گئی اگرچہ سُوکھ گئی ہو اس پر نماز جائز نہیں، ہاں اگر وہ سُوکھ گئی اور اس پر کوئی موٹا کپڑا بچھالیا، تو اس کپڑے پر نماز پڑھ سکتے ہیں اگرچہ کپڑے میں تری ہو مگر اتنی تری نہ ہو کہ زمین بھیگ کر اس کو تر کردے کہ اس صورت میں یہ کپڑا نجس ہو جائے گا اور نما ز نہ ہوگی۔

مسئلہ ۶۵: آنکھوں میں ناپاک سرمہ یا کاجل لگایا اور پھیل گیا تو دھونا واجب ہے اور اگر آنکھوں کے اندر ہی ہو باہر نہ لگا ہو تو معاف ہے۔

مسئلہ ۶۶: کسی دوسرے مسلمان کے کپڑے میں نَجاست لگی دیکھی اور غالب گمان ہے کہ اس کو خبر کریگا تو پاک کر لے گا تو خبر کرنا واجب ہے۔[48]

مسئلہ ۶۷: فاسقوں کے استعمالی کپڑے جن کا نجس ہونا معلوم نہ ہو پاک سمجھے جائیں گے مگر بے نمازی کے پاجامے وغیرہ میں اِحْتِیاط یہی ہے کہ رومالی پاک کرلی جائے کہ اکثر بے نمازی پیشاب کر کے ویسے ہی پاجامہ باندھ لیتے ہیں اور کفّار کے ان کپڑوں کے پاک کر لینے میں تو بہت خیال کرنا چاہیے۔ (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۳۹۶تا ۴۰۵)


[1] ۔۔۔۔۔۔ یعنی ٹیڑھا چمچہ تیل یا گھی نکالنے کا آلہ۔

[2] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۵.

[3] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[4] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[5] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۴.

[6] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۵.

[7] ۔۔۔۔۔۔ تبیین الحقائق”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۱۹۴.

[8] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۱.

[9] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۲.

[10] ۔۔۔۔۔۔ فتح القدیر”، کتاب الطہارات، باب الأنجاس وتطہیرہا، ج۱، ص۱۸۴.

[11] ۔۔۔۔۔۔ الدرالمختار و ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب في حکم الصبغ إلخ، ج۱، ص۵۹۱.

[12] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۲. و الدرالمختار وردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب في حکم الوشم، ج۱، ص۵۹۴،وغیرہما.

[13] ۔۔۔۔۔۔ الدرالمختار و ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۵۹۴.

[14] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۲.

[15] ۔۔۔۔۔۔ البحر الرائق”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۴۱۳.

[16] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق، ص۴۱۴.

[17] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۳.

[18] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۳،وغیرہ.

[19] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[20] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[21] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[22] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱،ص ۴۴.

[23] ۔۔۔۔۔۔ الدرالمختار وردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۵۶۷.

[24] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱،ص ۴۴.

[25] ۔۔۔۔۔۔ الدرالمختار و ردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۵۶۵، وغیرہما.

[26] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۴.

[27] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[28] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[29] ۔۔۔۔۔۔ الدرالمختار وردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۵۶۲.

[30] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۴.

[31] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۴. و الفتاوی الخانیۃ”، کتاب الطہارۃ، فصل في النجاسۃ التی تصیب الثوب إلخ، ج۱، ص۱۲.

[32] ۔۔۔۔۔۔”النہر الفائق”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص۱۴۴.

[33] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۴.

[34] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الخانیۃ”، کتاب الطہارۃ، فصل في النجاسۃ التي تصیب الثوب إلخ، ج۱، ص۱۲.

[35] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۴.

[36] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[37] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[38] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[39] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الخانیۃ”، کتاب الطھارۃ، فصل في النجاسۃ التي تصیب الثوب إلخ، ج۱، ص۱۱.

[40] ۔۔۔۔۔۔ الدرالمختار وردالمحتار”، کتاب الطہارۃ، باب المیاہ ،مطلب في أحکام الدباغۃ ،ج۱،ص۳۹۳۔۳۹۵،وغیرہ.

[41] ۔۔۔۔۔۔ یعنی اناج صاف کرنے کی جگہ۔

[42] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۵.

[43] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الھندیۃ”، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الأول، ج۱، ص۴۲.

[44] ۔۔۔۔۔۔ الفتاوی الرضویۃ”، ج۴، ص۳۷۸۔۳۸۰.

[45] ۔۔۔۔۔۔ غنیۃ المتملي”، شرائط الصلاۃ، الشرط الثاني،ص۲۰۲.

[46] ۔۔۔۔۔۔ الدرالمختار وردالمحتار”، کتاب الصلوۃ، باب مایفسد الصلوۃ ومایکرہ فیھا، مطلب في التشبہ بأھل الکتاب، ج۲، ص۴۶۷.

[47] ۔۔۔۔۔۔ غنیۃ المتملي”، شرائط الصلاۃ، الشرط الثاني، ص۲۰۲.

[48] ۔۔۔۔۔۔ الدرالمختار”، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس،فصل الاستنجاء، ج۱،ص۶۲۲.

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے