نماز میں ہلنا جھلنا کیسا ہے ؟

سوال:  کیانماز میں  ہلنے سے نماز ہو جائے گی؟

جواب:   نماز میں  بلاوجہ شرعی دائیں بائیں جھومنا  مکروہ تنزیہی ہے،اس سے بچنا چاہئے،لیکن اس کے باوجود نماز ہوجائے گی۔ ہاں تراوُح یعنی کبھی ایک پا ؤں پر زور دینا اور کبھی دوسرے پر،یہ سنت ہے۔ 

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ويكره التمايل على يمناه مرة وعلى يسراه أخرى. كذا في الذخيرة“ترجمہ: نماز میں دائیں طرف اور پھر بائیں طرف جھکنا مکروہ ہے ،جیسا کہ ذخیرہ میں ہے۔(فتاوی ہندیۃ،کتاب الصلاۃ،فصل فیما یکرہ فی الصلاۃ۔۔الخ،ج 1،ص 108،دار الفکر،بیروت)

   اس کے تحت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” قوله:” ويكره التمايل على يمناه مرة وعلى يسراه أخرى۔۔۔”:أي بتوال وتواتر كما هو عادة اليهود وقد نهى عنہ النبي صلى الله تعالى عليه وسلم وأما التراوح بين القدمين وهو أن يكون إعتماده ساعة على اليمنى أكثر وأخرى على اليسرى فهذا من السنة حققه العلامة ابن أمير الحاج “ترجمہ:(ہندیہ کا قول کہ نماز میں دائیں طرف پھر بائیں طرف جھکنا مکروہ ہے )اس  سے مرادہے کہ پے در پے  لگاتار دائیں بائیں  جھکنا(یعنی جھومنا) مکروہ ہے جیسا کہ یہود کی عادت ہے اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا،اور بہرحال دونوں قدموں کے مابین تراوح یعنی اکثر دائیں قدم پر زور دے کر ایک گھڑی جھکے رہنا اورکبھی  بائیں قدم پر تو یہ سنت ہے ، علامہ ابن امیر الحاج نے اس کی تحقیق کی ہے۔(التعلیقات الرضویۃ علی الفتاوی الھندیۃ،کتاب الصلاۃ،فصل فیما یکرہ فی الصلاۃ ،ص 40،مکتبہ اشاعۃ الاسلام ،لاہور)

   بہار شریعت میں ہے” داہنے بائیں جھومنا مکروہ ہے اور تراوح یعنی کبھی ایک پاؤں پر زور دیا کبھی دوسرے پر یہ سُنّت ہے۔”(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 634،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے