نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا

سوال:  نماز میں مردوں کے لیے  قیام کی حالت میں ناف سے نیچے ہاتھ باندھنا کہاں سے ثابت ہے؟

جواب:  مردوں کے لئے حالت قیام میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا متعدد احادیث سے ثابت ہے، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

   حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں : ”رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضع یمینہ علی شمالہ تحت السرة“ترجمہ:میں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھا۔(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الصلوة، باب وضع الیمین علی الشمال، جلد1 ، صفحہ 427، مکتبہ امدادیہ، ملتان)

   سنن ابو داود اور د و دار قطنی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی، فرماتے ہیں ( واللفظ للاول) : ” من السنة وضع الکف علی الکف فی الصلاة تحت السرة“ ترجمہ : نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے “۔(سنن ابو داود، کتاب الصلوة، باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوة، جلد 1، صفحہ 201، مطبوعہ بیروت (

 

   مصنف ابن ابی شیبہ میں حجاج ابن حسان سے مروی، فرماتے ہیں : ”سمعت ابا مجلز اوسالتہ،۔۔ کیف یضع؟ قال: یضع باطن کف یمینہ علی ظاھر کف شمالہ ویجعلھا اسفل من السرة “ترجمہ:میں نے ابو مجلز سے سنا، یا ان سے سوال کیا کہ نماز میں ہاتھ کیسے رکھیں، آپ نے فرمایا: اپنے داہنے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پررکھے اور انہیں ناف کے نیچے رکھے۔)مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الصلوة، باب وضع الیمین علی الشمال، جلد1،صفحہ 427، مکتبہ امدادیہ، ملتان (

   کنز العمال میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی، فرماتے ہیں : ” ثلاثة من اخلاق الانبیاء، تعجیل الافطار ، وتاخیر السحور، ووضع الاکف تحت السرة فی الصلاة“ ترجمہ : تین چیزیں انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کی عادات سے ہیں : افطار میں جلدی کرنا، سحری میں تاخیر کرنا اور نماز میں ہتھیلیاں ناف کے نیچے رکھنا ۔“(کنز العمال، حرف المیم، کتاب المواعظ و الرقائق، باب الترغیبات، جلد 1، صفحہ 230، مطبوعہ مؤسسة الرسالة )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے