نماز پڑھنے کا طریقہ(حنفی)
نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ باوضو قبلہ رُو دونوں پاؤں کے پنجوں میں چار انگل کا فاصلہ کر کے کھڑا ہو اور دونوں ہاتھ کان تک لے جائے کہ انگوٹھے کان کی لَو سے چُھو جائیں اور انگلیاں نہ ملی ہوئی رکھے نہ خوب کھولے ہوئے بلکہ اپنی حالت پر ہوں اور ہتھیلیاں قبلہ کو ہوں، نیت کر کے اﷲ اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے باندھ لے، یوں کہ دہنی ہتھیلی کی گدی بائیں کلائی کے سرے پر ہو اور بیچ کی تین انگلیاں بائیں کلائی کی پشت پر اور انگوٹھا اور چھنگلیا [1] کلائی کے اغل بغل اور ثنا پڑھے۔
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُکَ . [2]
پھر تعوذ یعنی
اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
پڑھے، پھر تسمیہ یعنی
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کہے پھر الحمد پڑھے اور ختم پر آمین آہستہ کہے، اس کے بعد کوئی سورت یا تین آیتیں پڑھے یا ایک آیت کہ تین کے برابر ہو، اب اﷲ اکبر کہتا ہوا رکوع میں جائے اور گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑے، اس طرح کہ ہتھیلیاں گھٹنے پر ہوں اور انگلیاں خوب پھیلی ہوں، نہ یوں کہ سب انگلیاں ایک طرف ہوں اور نہ یوں کہ چار انگلیاں ایک طرف، ایک طرف فقط انگوٹھا اور پیٹھ بچھی ہو اور سر پیٹھ کے برابر ہو اونچا نیچا نہ ہو اور کم سے کم تین بار
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ کہے پھر
سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہتا ہوا سیدھا کھڑا ہو جائے اور منفرد ہو تو اس کے بعد اَللَّھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہے، پھر اﷲ اکبر کہتا ہوا سجدہ میں جائے، یوں کہ پہلے گھٹنے زمین پر رکھے پھر ہاتھ پھردونوں ہاتھوں کے بیچ میں سر رکھے، نہ یوں کہ صرف پیشانی چُھو جائے اور ناک کی نوک لگ جائے, بلکہ پیشانی اور ناک کی ہڈی جمائے اور بازوؤں کو کروٹوں اور پیٹ کو رانوں اور رانوں کو پنڈلیوں سے جُدا رکھے اور دونوں پاؤں کی سب انگلیوں کے پیٹ قبلہ رُو جمے ہوں اور ہتھیلیاں بچھی ہوں اور انگلیاں قبلہ کو ہوں اور کم از کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے، پھر سر اوٹھائے، پھر ہاتھ اور داہنا قدم کھڑا کر کے اس کی انگلیاں قبلہ رُخ کرے اور بایاں قدم بچھا کر اس پر خوب سیدھا بیٹھ جائے اور ہتھیلیاں بچھا کر رانوں پر گھٹنوں کے پاس رکھے کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں قبلہ کو ہوں، پھر اﷲ اکبر کہتا ہوا سجدے کو جائے اور اسی طرح سجدہ کرے، پھر سر اٹھائے، پھر ہاتھ کو گھٹنے پر رکھ کر پنجوں کے بل کھڑا ہو جائے، اب صرف بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھ کر قراء ت شروع کر دے، پھر اسی طرح رکوع اور سجدے کر کے داہنا قدم کھڑا کر کے بایاں قدم بچھا کر بیٹھ جائے اور اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرُسُوْلُہٗ ۔ [3]
پڑھے اور اس میں کوئی حرف کم و بیش نہ کرے اور اس کو تشہد کہتے ہیں اور جب کلمۂ لَا کے قریب پہنچے، دہنے ہاتھ کی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنائے اور چھنگلیا اور اس کے پاس والی کو ہتھیلی سے ملا دے اور لفظ لَا پر کلمہ کی انگلی اٹھائے مگر اس کو جنبش نہ دے اور کلمۂ اِلَّا پر گرا دے اور سب انگلیاں فوراً سیدھی کر لے، اگر دو سے زیادہ رکعتیں پڑھنی ہیں تو اٹھ کھڑا ہو اور اسی طرح پڑھے مگر فرضوں کی ان رکعتوں میں الحمد کے ساتھ سورت ملانا ضرور نہیں، اب پچھلا قعدہ جس کے بعد نماز ختم کریگا، اس میں تشہد کے بعد درود شریف
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ. پڑھے[4]پھر
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ تَوَالَدَ وَلِجَمِیْعِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ الْاَحْیَاءِ مِنْھُمْ وَالْاَمْوَاتِ اِنَّکَ مُجِیْبُ الدَّعْوَاتِ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔[5]
یا اور کوئی دُعائے ماثور پڑھے۔ مثلاً
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیرًا وَّ اِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ فَاغْفِرْلِی مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ . [6]
یا یہ دُعا پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہٖ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ اَعْلَمْ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ الشَّرِ کُلِّہٖ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ اَعْلَمْ. [7]
یا یہ پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَ فِتْنَۃِ الْمَمَاتِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْمَاْثَمِ وَمِنَ الْمَغْرَمِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَ قَھْرِ الرِّجَال . [8]
یا یہ پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ. [9]
اور اس کو بغیر اَللّٰھُمَّ کے نہ پڑھے، پھر دہنے شانے کی طرف مونھ کر کے اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللہِ کہے، پھر بائیں طرف، یہ طریقہ کہ مذکور ہوا، امام یا تنہا مرد کے پڑھنے کا ہے، مقتدی کے ليے اس میں کی بعض بات جائز نہیں، مثلاً امام کے پیچھے فاتحہ یا اور کوئی سورت پڑھنا۔ عورت بھی بعض اُمور میں مستثنیٰ ہے، مثلاً ہاتھ باندھنے اور سجدہ کی حالت اور قعدہ کی صورت میں فرق ہے۔ [10] جس کو ہم بیان کرينگے، ان مذکورات میں بعض چیزیں فرض ہیں کہ اس کے بغیر نماز ہوگی ہی نہیں، بعض واجب کہ اس کا ترک [11]قصداً [12] گناہ اور نماز واجب الاعادہ [13]اور سہواً ہو تو سجدۂ سہو واجب۔ بعض سنت مؤکدہ کہ اس کے ترک کی عادت گناہ اور بعض مستحب کہ کریں تو ثواب، نہ کریں تو گناہ نہیں۔(بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۵۰۴تا ۵۰۶)
[1] ۔۔۔۔۔۔ چھوٹی انگلی۔
[2] ۔۔۔۔۔۔ پاک ہے تو اے اﷲ اور میں تیری حمد کرتا ہوں تیرا نام برکت والا ہے اور تیری عظمت بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ ۱۲
[3] ۔۔۔۔۔۔ تمام تحیتیں اور نمازیں اور پاکیزگیاں اﷲ (عَزَّوَجَل) کے ليے ہیں سلام حضور پر، اے نبی! اﷲ (عَزَّوَجَل) کی رحمت اور برکتیں ،ہم پر اور اﷲ (عزوجل) کے نیک بندوں پر سلام، میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ (عَزَّوَجَل) کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کے بندہ اور رسول ہیں۔ ۱۲
[4] ۔۔۔۔۔۔ اے اﷲ (عزوجل) درود بھیج ہمارے سردار محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) پر اور ان کی آل پر، جس طرح تو نے درود بھیجی سیدنا ابراہیم
(عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ) پر اور انکی آل پر، بیشک تو سراہا ہوا بزرگ ہے، اے اﷲ (عَزَّوَجَل) برکت نازل کر ہمارے سردار محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)
پر اور انکی آل پر، جس طرح تو نے برکت نازل کی سیدنا ابراہیم (علیہ الصلوٰۃ والسلام) پر اور انکی آل پر، بیشک تو سراہا ہوا بزرگ ہے۔ ۱۲
[5] ۔۔۔۔۔۔ اے اﷲ (عَزَّوَجَل) تو بخش دے مجھ کو اور میرے والدین کو اور اس کو جو پیدا ہوا اور تمام مومنین و مومنات اور مسلمین و مسلمات کو، بیشک تو دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے اپنی رحمت سے، اے سب مہربانوں سے زیادہ مہربان۔ ۱۲
[6] ۔۔۔۔۔۔ اے اﷲ (عَزَّوَجَل) میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اوربیشک تیرے سوا گناہوں کا بخشنے والا کوئی نہیں ہے، تو اپنی طرف سے میری مغفرت فرمااور مجھ پر رحم کر، بیشک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے۔ ۱۲
[7] ۔۔۔۔۔۔ اے اﷲ (عَزَّوَجَل) میں تجھ سے ہر قسم کے خیر کا سوال کرتا ہوں جس کو میں جانتا ہوں اور جس کو نہیں جانتا اور ہر قسم کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس کو میں نے جانا اور جس کو نہیں جانا۔ ۱۲
[8] ۔۔۔۔۔۔ اے اﷲ (عَزَّوَجَل) تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور تيری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجّال کے فتنہ سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے اے اﷲ تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور تاوان سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں دَین کے غلبہ اور مَردوں کے قہر سے۔ ۱۲
[9] ۔۔۔۔۔۔ اے اﷲ (عَزَّوَجَل) اے ہمارے پروردگار، تو ہم کو دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں نیکی دے اور ہم کو جہنم کے عذاب سے بچا۔ ۱۲
[10] ۔۔۔۔۔۔ ”غنیۃ المتملي”، صفۃ الصلاۃ، ص۲۹۸۔۳۳۶، وغيرہا.
[11] ۔۔۔۔۔۔ چھوڑنا۔
[12] ۔۔۔۔۔۔ یعنی جان بوجھ کر۔
[13] ۔۔۔۔۔۔ یعنی نماز کا پھر سے پڑھنا واجب۔