نماز کے اندر غیرمحل میں لقمہ لینا اور دینا

سوال:  کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ امام مغرب کی نماز میں قعدۂ اُولیٰ بھول کر سیدھا کھڑا ہوگیا، امام کے مکمل سیدھا کھڑے ہونے کے بعد ایک شخص نے لُقمہ دیا تو امام لُقمہ لے کر بیٹھ گیا اور آخر میں سجدۂ سہو کرکے نماز مکمل کرلی۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں امام، دیگر مقتدیوں اور لُقمہ دینے والے مقتدی کی نماز ہوگئی یا نہیں؟

 
 

جواب:  دریافت کی گئی صورت میں امام اور تمام مقتدیوں کی نماز فاسد ہوگئی کہ جب امام سیدھا کھڑا ہوچکا تھا تو اب لقمہ دینے کا محل نہیں تھا کہ سیدھا کھڑے ہونے سے سجدۂ سہو واجب ہوچکا اب اس سے زائد کسی خلل کا اندیشہ نہیں تھا جس سے بچنے کے لئے لقمہ کی اجازت ہوتی تو مقتدی کا لقمہ دینا محض بے جا و بےمحل تھا اور بےمحل لقمہ دینے والے کی نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ اور ایسا لقمہ لینے سے امام کی نماز بھی فاسد ہوجاتی ہے لہٰذا بے محل لقمہ لینے سے جب امام کی نماز فاسد ہوئی تو اس کے پیچھے تمام مقتدیوں کی نماز بھی فاسد ہوگئی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے