سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے ظہر کی نماز وقت کے اندر پڑھنا شروع کی لیکن اس کے سلام پھیرنے سے پہلے ہی ظہر کا وقت ختم ہوچکا تھا۔ تو کیا اس صورت میں اس کی وہ ظہر کی نماز ادا ہوگئی ؟
جواب: فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق فجر، جمعہ اور عیدین کے علاوہ دیگر نمازوں میں اگر نمازی وقت کے اندر تکبیرِ تحریمہ کہہ لے، تو اس کی وہ نماز ادا ہوجائے گی، لہذا پوچھی گئی صورت میں اس شخص کی وہ ظہر کی نماز ادا ہوگئی ،اُسے لوٹانے کی حاجت نہیں۔
دورانِ نماز اگر وقت ختم ہوجائے، تو وہ نماز فاسد نہیں ہوگی۔ چنانچہ مجمع الانہر، درِ مختار میں ہے: ”و النظم للاول“ لو شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد“ترجمہ: ”اگر تنگ ( یعنی آخری ) وقت میں وقتی نماز شروع کی پھر نماز کے دوران وقت ختم ہوگیا، تو وہ نماز فاسد نہیں ہوگی۔ “(مجمع الانھر، کتاب الصلوٰۃ، ج 01 ، ص216، مطبوعہ کوئٹہ)
بہارِ شریعت میں ہے:” وقت میں اگر تحریمہ باندھ لیا ، تو نماز قضا نہ ہوئی ، بلکہ ادا ہے، مگر نمازِ فجر و جمعہ و عیدین کہ ان میں سلام سے پہلے بھی اگر وقت نکل گیا ، نماز جاتی رہی۔ “(بہار شریعت، ج 01، ص 701، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم