سوال: فجر کی جماعت کا ٹائم ہوجاتا ہے اور اقامت بھی شروع ہوجاتی ہے، اس دوران اگر کوئی شخص آئے ، تو کیا اسےسنت ادا کرنی ہوگی اور کیسے ادا کرے گا ؟
جواب: فجر کی جماعت قائم ہو اور کسی نے سنتیں نہیں پڑھیں تو اگر اتنا موقع ہے کہ سنت پڑھ کر فرضوں کا سلام پھرنے سے پہلے پہلے نماز میں شامل ہو جائے گا اگرچہ التحیات میں خواہ مختصر طور پر فرائض و واجبات کی رعایت کے ساتھ پڑھنے سے، تو صفوں سے الگ پہلے فجر کی سنتیں پڑھے اور اگر جماعت نہیں ملے گی،امام سلام پھیر دے گا تو سنت فجر چھوڑ دے اور جماعت میں شامل ہوجائے۔
طحاوی شریف میں حدیث پاک میں ہے:حضرت ابو عثمان انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:”جاء عبد اللہ بن عباس والامام فی صلاۃ الغداۃ ولم یکن صلی الرکعتین فصلی عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما الرکعتین خلف الامام ثم دخل معھم“یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ مسجد میں تشریف لائے جبکہ امام صبح کی نماز پڑھا رہا تھا اور آپ نے فجر کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں ،تو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے امام سے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں پھر لوگوں کے ساتھ جماعت میں شریک ہوئے۔‘‘(شرح معانی الآثار للطحاوی،جلد 1، صفحہ 375،حدیث2201،مطبوعہ:عالم الکتب،بیروت)
اسی میں ہے،حضرت ابو عثمان نہدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:”کنا ناتی عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ قبل ان نصلی الرکعتین قبل الصبح وھو فی الصلاۃ فنصلی الرکعتین فی آخر المسجد ثم ندخل مع القوم فی صلاتھم“یعنی ہم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس فجر کی دو رکعتیں پڑھنے سے پہلے آتے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے ہوتے تو ہم مسجد کے آخر میں دو رکعتیں پڑھتے ،پھر لوگوں کے ساتھ نماز میں شریک ہو جاتے۔‘‘(شرح معانی الآثار للطحاوی،جلد 1، صفحہ 376،حدیث2207،مطبوعہ:مطبوعہ:عالم الکتب، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم