مسافر شخص کا قعدہ اخیرہ میں مقیم امام کے ساتھ نماز میں شامل ہونا

سوال:  اگر مسافر مقتدی نےظہر کی نماز میں مقیم امام کی اقتدااس اندازمیں کی کہ وہ امام کے ساتھ قعدۂ اخیرہ میں شامل ہوا،تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد مسافرمقتدی دورکعت ادا کرے گا یا اس کو پوری چار رکعت ادا کرنا ہوں گی ؟

جواب:  مسافر مقتدی پرامام کی اقتدامیں نمازمکمل پڑھنالازم ہے ،لہذا پوچھی گئی صورت میں ظہر کی نماز میں امام کے ساتھ قعدہ اخیره میں شرکت کرنے والے مسافرمقتدی پرمکمل نمازپڑھناضروری ہے،وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد چار رکعت مکمل پڑھے گا۔

   ہدایہ شریف و تبیین الحقائق میں ہے:”ان اقتدی مسافر بمقیم فی الوقت صح واتم ھکذا روی عن ابن عباس وابن عمر ولانہ تبع لامامہ فیتغیر فرضہ الی اربع “یعنی (چار رکعت والی فرض نماز میں)اگر وقت کے اندر مسافر نے مقیم کی اقتدا کی ، تو درست ہے اور نماز  پوری پڑھے گا ایسا ہی حضرت ابنِ عباس و حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہم سے مروی ہے اور یہ اس وجہ سے ہے کہ مقتدی امام کے تابع ہے، تو(امام کی اتباع کی وجہ سے) اس کے فرض بھی چار  ہوگئے۔

   اس کے تحت بنایہ و حاشیۃ الشلبی میں ہے:”ای سواء اقتدی بہ فی جزء من صلاتہ او کلھا“یعنی (نماز پوری پڑھے گا) خواہ نماز کے کسی جزء میں اقتدا کی ہو یا پوری نماز اقتدا میں ادا کی ہو۔(تبیین الحقائق مع الشلبی،جلد1،صفحہ 515،بیروت)

   مراقی الفلاح میں ہے:”ان اقتدی مسافر بمقیم یصلی رباعیۃ ولو فی التشھد الاخیر“یعنی اگر مسافر نے مقیم کی اقتدا کی، تو چار رکعت ادا کرے گا اگر چہ اقتدا قعدۂ اخیرہ میں کی ہو۔ (مراقی الفلاح علی نور الایضاح، صفحہ 223، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے