سوال: مسافر امام جمعہ کی نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: یاد رہے مسافر جیسے عام نمازوں میں امامت کر سکتا ہے، یونہی بقیہ شرائط کی موجودگی میں نماز جمعہ کی امامت بھی کر سکتا ہے، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، کیونکہ امامت کی شرائط میں سے امام کا ” مقیم ہونا “ کسی بھی نماز میں شرط نہیں، فقہائے کرام نے خاص اس مسئلے کے متعلق وضاحت فرمائی کہ مسافر دیگر نمازوں کی طرح جمعہ کی امامت کابھی اہل ہے۔
البتہ عموماً دو وجہ سے جمعہ میں مسافر کی امامت کے متعلق شبہ پیدا ہوتا ہے۔
اولاً : یہ کہ جب مسافر پر جمعہ فرض ہی نہیں، تو یہ جمعہ کی امامت کیسے کر سکتا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ مسافر پر جمعہ فرض نہ ہونا ( یعنی ترک جمعہ کی رخصت ) سفر کی مشکلات کی وجہ سے ہے، لیکن جمعہ کی اہلیت باقی رہتی ہے، باطل نہیں ہو جاتی، اسی لئے جب وہ اس رخصت پر عمل نہ کرتے ہوئے جمعہ پڑھ لے تو جمعہ ادا ہو جائے گا، اور ظہر ساقط ہو جائے گی، تو جب یہ جمعہ کا اہل ہے تو جمعہ کی امامت بھی کر سکتا ہے۔
ثانیاً : یہ کہ جمعہ کی امامت میں سلطان، اس کے نائب یا ان کے ماذون کا ہونا، یا کم از کم اہل محلہ کا مقرر کردہ امام ہونا شرط ہے، تو اس شرط کی وجہ سے لوگوں کو جمعہ میں مسافر کی امامت پر شبہ ہوتا ہے، تو یاد رہے کہ یہ شرط فقط مسافر کے ساتھ خاص نہیں، بلکہ ہر امام جمعہ کے لئے ضروری ہے، تو فی زمانہ جس طرح اہل ِ محلہ کی مقرر کردہ انتظامیہ کی اجازت سے کوئی بھی خطیب مقرر کیا جا سکتا ہے، یونہی ان کی اجازت سے مسافر بھی جمعہ پڑھا سکتا ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم