سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قعدہ اولی میں مقتدی اگر قصداً تشہد کے بعد درود شریف پڑھتا ہے، تو کیا اس مقتدی کی نماز بھی واجب الاعادہ ہوگی؟؟ حوالے کے ساتھ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: نماز کے واجبات میں سے کسی بھی واجب کو قصداً ترک کرنے سے نماز واجب الاعادہ ہوجاتی ہے، اس مسئلے میں منفرد اور مقتدی کی کوئی تخصیص نہیں، قعدہ اولی میں تشہد کے بعد درود پاک نہ پڑھنا واجب ہے اور اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ تک پڑھنے پر ترک واجب ثابت ہو جاتا ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں بلاشبہ اس مقتدی کی وہ نماز واجب الاعادہ ہوجائے گی۔
نماز کے کسی واجب کو عمداً چھوڑدینے کے حوالے سے فتاویٰ شامی میں مذکور ہے:”(ولھا واجبات لا تفسد بترکھا و تعاد وجوباً فی العمد)ای بترک ھذہ الواجبات او واحد منھا“یعنی نماز میں کچھ واجبات ہیں جن کے ترک کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ ان واجبات کو یا ان میں سے کسی ایک بھی واجب کو قصداً ترک کرنے کی صورت میں نماز کا اعادہ واجب ہوتا ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار ، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص181، مطبوعہ کوئٹہ، ملخصاً)
قعدہ اولیٰ میں درود پڑھنے کے حوالے سے بہارِ شریعت میں مذکور ہے:”فرض و وتر و سنن رواتب کے قعدۂ اولیٰ میں اگر تشہد کے بعد اتنا کہہ لیا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ،يا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی سَیِّدِنَاتو اگر سہواً ہو سجدۂ سہو کرے، عمداً ہو تو اعادہ واجب ہے۔“(بہارِ شریعت، ج 01، ص 520، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
مقتدی بھی اگر جان بوجھ کر کسی واجب کو ترک کرے تو اس کی نماز واجب الاعادہ ہوگی۔ جیسا کہ سید ی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”اگرمقتدی نے رکوع یاسجدہ امام کے ساتھ نہ کیا بلکہ امام کے فارغ ہونے کے بعد کیا تو نماز اس کی ہوئی یانہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”ہوگئی اگرچہ بلاضرورت ایسی تاخیر سے گنہگار ہوا اور بوجہ ترک واجب اعادہ نماز کاحکم دیاجائے تحقیق مقام یہ ہے کہ۔۔۔۔۔(مقتدی نے) اگر بلا ضرورت فصل کیاتوقلیل فصل میں جس کے سبب امام سے جا ملنافوت نہ ہوترک ِسنت اورکثیرمیں جس طرح صورت سوال ہے کہ فعل امام ختم ہونے کے بعداس نے کیاترک واجب جس کاحکم اس نمازکوپوراکرکے اعادہ کرنا۔“(فتاوٰ ی رضویہ ،ج07،ص 276-275،رضافاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً و ملتقطاً)
مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”امام کے پیچھے اگر مقتدی سے سہواً یا قصداً کوئی واجب چھوٹ گیا مثلاً تشہد نہیں پڑھا تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”کسی واجب کو قصداً امام کے پیچھے چھوڑنے سے نماز دوبارہ پڑھنا ہوگی۔ اور اگر امام کے پیچھے سہواً کوئی واجب چھوٹ گیا تو پھر سجدہ سہو واجب نہ ہوگا ۔“(وقار الفتاوی،ج02،ص210،بزم وقار الدین، کراچی، ملخصاً)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم