سوال: لڑکے کا نام محمد مھیمن علی رکھ سکتے ہیں؟
جواب: مذکورہ نام رکھنا جائز نہیں ہے۔ مھیمن اللہ تعالی کے ان ناموں سے ہے جو اس عز و جل کے ساتھ خاص ہے۔ مخلوق میں سے کسی کا یہ نام رکھنا جائز نہیں۔ لہذا عبد المھیمن نام رکھا جائے۔
شرح النووی میں ہے”وأعلم أن التسمي بهذا الاسم حرام وكذلك التسمي بأسماء الله تعالى المختصة به كالرحمن و القدوس والمهيمن وخالق الخلق ونحوها”ترجمہ:جان لو!یہ نام رکھنا حرام ہے اسی طرح وہ اسماء جو اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہیں مثلاً رحمن ، قدوس،مہیمن،خالق الخلق وغیرہ،اسماء بھی بطور نام رکھنا حرام ہے۔(شرح النووی،جلد14،صفحہ122،داراحیاء التراث العربی،بیروت)
اوربہتریہ ہے کہ اولابیٹے کانام صرف”محمد”رکھیں کیونکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اورظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے ۔اورپھرپکارنے کے لیے "عبدالمھیمن” نام رکھ لیجیے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم