محمد عاص نام رکھنا کیسا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عاص کا معنی ہے "نافرمان”ایک صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کا نام عاص تھا جسے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر” مطیع "کر دیا۔ لہذا عاص نام نہ رکھا جائے بالخصوص اسم محمد کے ساتھ ملا کر یہ نام رکھنے کی اجازت نہیں۔
الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب میں ہے:” مطيع بن الأسود بن حارثة بن نضلة بن عوف بن عبيد بن عويج بن عدي بن كعب القرشي العدوي، كان اسمه العاص فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم مطيعا، وقال لعمر بن الخطاب: إن ابن عمك العاص ليس بعاص، ولكنه مطيع.”ترجمہ : حضرت مطیع بن اسود بن حارثہ بن نضلہ بن عوف بن عبید بن عویج بن عدی بن کعب القرشی العدوی، ان کا نام عاص تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا مطیع رکھا اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا کہ تمھارے چچا کے بیٹے کا نام عاص ہے مگر وہ عاص (یعنی نافرمان) نہیں بلکہ وہ تو مطیع(فرمابردار) ہے ۔(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، باب الافراد في حرف الميم، 4 /1476، بيروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم