سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کوئی شخص فرضوں میں ایک یا دو رکعتیں فوت ہونے کے بعد امام کے ساتھ ملا اور امام صاحب پر کسی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوگیا،اس شخص نے امام کے ساتھ سجدہ سہو کر لیا،پھر جب وہ مسبوق اپنی فوت شدہ رکعتیں ادا کرنے کے لئے کھڑا ہوا،تو اس پر دوبارہ سجدہ سہو واجب ہوگیا۔سوال یہ ہے کہ کیا وہ دوبارہ سجدہ سہو کرے گا یا پہلے والا ہی سجدہ سہو کافی ہو گا،جو امام کے ساتھ کیا تھا؟
سائل:محمد ارشد(پنڈی بھٹیاں)
جواب: مسبوق یعنی جس شخص کی کچھ رکعتیں فوت ہو گئیں،اس نے امام کے ساتھ سجدہ سہو کیا،پھر وہ اپنی بقیہ نماز ادا کرنے کےلئے کھڑا ہوا اور اس میں بھی کسی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوگیا،تووہ دوبارہ سجدہ سہو کرے گا،امام کے ساتھ کیا ہوا پہلے والا سجدہ سہو کافی نہیں ہو گا۔یہاں بظاہر ایک ہی نماز میں دوسجدہ سہو ادا ہو رہے ہیں(جو شرعاً مشروع نہیں)لیکن یہاں یہ حکم اس لئے ہے،کہ مسبوق جب اپنی بقیہ نماز ادا کرتا ہے،تو وہ اس میں منفرد یعنی تنہا نماز ادا کرنے والے کے حکم میں ہوتا ہے،اس اعتبار سے یہ حکمی طور پر دو نمازیں ہو گئیں،لہذا یہ دونوں سجدہ سہو ایک نماز میں نہیں،بلکہ دو الگ الگ نمازوں میں ادا ہوں گے۔
تحفۃ الفقہاء میں ہے:’’اذا سجد معه،ثم قام الى قضاء ما سبق به وسها فيه، فعليه ان يسجد ثانيا وان كانت تكرارا، لانه فيما يقضی كالمنفرد، فيكون صلاتين حكما ‘‘ترجمہ:جب مسبوق نے امام کے ساتھ سجدہ سہو کیا،پھراپنی فوت شدہ رکعتیں پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا اور اس میں بھی بھول گیا،تو اس پر دوسری مرتبہ سجدہ سہو لازم ہے ،اگرچہ یہ سجدہ سہو کا تکرار ہے،کیونکہ مسبوق جو فوت شدہ رکعتیں ادا کر رہا ہے،اس میں وہ تنہا نماز ادا کرنے والے کی طرح ہے،لہذا حکمی طور پر یہ دو نمازیں ہوں گی۔(تحفۃ الفقھاء،ج1،ص216،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ،بیروت)
حلبۃ المجلی شرح منیۃ المصلی میں ہے:’’ان التکرار فی صلاۃ واحدۃ غیر مشروع وصلاۃ المسبوق صلاتان حکماوان کانت التحریمۃ واحدۃ،لان المسبوق فیما یقضی کالمنفرد ونظیرہ المقیم اذا اقتدی بالمسافر فسھی الامام یتابعہ المقیم فی السھو وان کان المقیم ربما یسھو فی اتمام صلاتہ وعلی تقدیر السھو یسجد فی اصح الروایتین،لکن لما کان منفردا فی ذلک کانتا صلاتین حکما وان کانت التحریمۃ واحدۃ، کذا ھنا‘‘ترجمہ:بے شک ایک نماز میں سجدہ سہو کا تکرار مشروع نہیں اور مسبوق کی نماز حکمی طور پر دو نمازیں ہیں،اگرچہ تکبیرِ تحریمہ ایک ہی ہے،کیونکہ مسبوق جو فوت شدہ رکعتیں ادا کرتا ہے،اس میں وہ تنہا نماز ادا کرنے والے کی طرح ہے اور اس کی مثال یہ ہے کہ مقیم جب مسافر امام کی اقتداء کرے،پس امام بھول جائے،تو مقیم سجدہ سہو میں امام کی پیروی کرے گا،اگرچہ بسا اوقات مقیم اپنی نماز مکمل کرنے میں بھی بھول جاتا ہےاور بھولنے کی صورت میں وہ دو روایتوں میں سے اصح روایت کے مطابق سجدہ سہو کرے گا،لیکن جب وہ اپنی بقیہ نماز ادا کرنے میں منفرد ہے،تو یہ حکمی طور پر دو نمازیں ہوئیں،اگرچہ تکبیرِ تحریمہ ایک ہے،ایسے ہی ہمارے مسئلہ میں ہے۔ (حلبۃ المجلی،ج2،ص452،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ،بیروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’مسبوق نے امام کے سہو میں امام کے ساتھ سجدہ سہو کیا،پھر جب اپنی پڑھنے کھڑا ہوا اور اس میں بھی سہو ہوا، تو اس میں بھی سجدہ سہو کرے۔‘‘(بھارِ شریعت،ج1،ص715،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم