سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ مسبوق کی تین رکعتیں باقی تھیں اور اس نے پہلی رکعت میں قعدہ کرنے کے بجائے دوسری رکعت میں قعدہ کردیا تو نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر مسبوق کو تین رکعتیں پڑھنی تھیں اور اس نے بجائے پہلی رکعت کے، دوسری رکعت میں قعدہ کیا تو یہ بھی استحساناً جائز ہے اوراس کی نماز ہوجائےگی ،سجدسہو واجب نہ ہوگااور نہ ہی نماز واجب الاعادہ ہوگی کہ من وجہ یہ پہلی رکعت ہےاور پہلی رکعت میں قعدہ نہیں ہوتا ،لیکن بہتر طریقہ یہی ہے کہ مسبوق کو جب تین رکعتیں پڑھنی ہوں تو پہلی رکعت میں ہی قعدہ اولیٰ کرے ۔
فتاوی رضویہ میں ہے:’’یہاں تک کہ غنیہ شرح منیہ میں فرمایا: اگر ایک رکعت پڑھ کر قعدہ نہ کیا، توقیاس یہ ہے کہ نما ز ناجائز ہو یعنی ترک واجب کےسبب ناقص وواجب الاعادہ ، البتہ استحساناً حکم جواز وعدمِ وجوب ِ اعادہ دیاگیا کہ یہ رکعت من وجہ پہلی بھی ہے۔‘‘ (فتاوی رضویہ ،جلد7،صفحہ 234،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم