مریض لیٹ کر نماز پڑھے، تو پاؤں کس طرف کرے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلہ کے بارے میں کہ شرعی مریضہ لیٹ کر نماز پڑھے، تو  پاؤں کس طرف ہوں گے؟

جواب: لیٹ کر نماز پڑھنے کی صورت میں ٹانگیں قبلہ کی جانب کی جائیں اور گھٹنے کھڑے کیے جائیں،تاکہ جانب ِقبلہ پاؤں نہ پھیلیں، کیونکہ بلاضرورتِ شرعی قبلہ کی جانب پاؤں پھیلانا مکروہِ تنزیہی ہے۔لیکن اگر مریض کے لیے گھٹنےکھڑے کرنا دشوار ہو، تو بچھائے  رکھنے کی اجازت ہے۔ بیان کردہ مسئلہ میں عورتوں کے متعلق  بالخصوص یہ بات ملحوظ رہے کہ گھٹنے کھڑے  کرنے کی صورت میں  ٹانگوں پر چادر وغیرہ ڈال لی جائے تا کہ بےپردگی نہ ہو۔

   تنویر الابصار ودرمختار  میں ہے:’’ من تعذر علیہ القیام۔۔۔ صلی قاعدا۔۔۔وان تعذر القعود ولو حکما اوما مستلقیا علی ظھرہ ورِجلاہ نحو القبلۃ غير أنه ينصب ركبتيه لكراهة مد الرجل إلى القبلة ويرفع رأسه يسيرا ليصير وجهه إليها أو على جنبه الأيمن أو الأيسر ووجهه إليها والأول أفضل على المعتمد‘‘     ترجمہ:جس کے لیے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا مشکل ہو، تو وہ بیٹھ کر نماز پڑھ لے اور اگر بیٹھنا بھی مشکل ہو، اگرچہ حکمی طور پر، تو اُسے  چاہیے کہ  چِت لیٹ کر اشارے سے نماز پڑھ لے اور اپنے دونوں پاؤں کو قبلہ کی جانب کر دے، مگر اپنے گھٹنوں کو کھڑا کر لے(اگر ممکن ہو، ایسا کرنا ضروری نہیں۔) کیونکہ قبلہ کی جانب پاؤں پھیلانا مکروہِ )تنزیہی( ہے، مزید یہ کہ اپنا سر معمولی سا اٹھا لے، تا کہ چہرہ قبلہ کی طرف ہو جائے یا (دوسرا لیٹ کر نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ )دائیں یا بائیں کروٹ کے بَل لیٹے اور اپنا چہرہ قبلہ کی طرف کر لے، مگر پہلا طریقہ(چِت لیٹنے والا) معتمد قول کے مطابق افضل ہے۔(تنویر الابصار ودرمختار مع ردالمحتار، جلد2، باب صلوٰۃ المریض، صفحہ681، مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

عشاکی سنت قبلیہ کی قضا کا حکم

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے