کیا صاحب ترتیب مکروہ وقت میں بھی ترتیب کا لحاظ رکھے گا ؟

سوال: صاحب ترتیب کی ظہرقضاہوگئی،عصربھی نہیں پڑھی تھی کہ مکروہ وقت شروع ہوگیا،کیا کرے؟

 جواب: صاحب ترتیب کی ظہرکی نمازقضاہوگئی اورآج کی عصرکی نمازاس نے ابھی ادانہیں کی تھی کہ عصرکامکروہ وقت  شروع ہوگیا(یعنی آفتاب زردہوگیا)توایسی صورت میں اس سے ترتیب ساقط ہے ،وہ اس وقت میں آج کی عصراداکرے اورپھرغروب آفتاب کے بعدظہرقضاکرے ۔ نیزیہ یادرہے کہ  عصرکی نمازکو بلاعذرشرعی   مکروہ   وقت تک موخر کرنا، مکروہ تحریمی ہے ،پس اگربلاعذرشرعی اتنی تاخیرکی تواس  سے توبہ بھی لازم ہے ۔

   بحرالرائق میں ہے”ولو نسي الظهر وافتتح العصر ثم ذكره عند احمرار الشمس يمضي لضيق الوقت وكذا لو غربت وكذا لو افتتحها عند الاصفرار ذاكرا ثم غربت اهـ.”ترجمہ:اوراگرظہربھول گیااورعصرشروع کی پھرسورج متغیرہونے پرظہریادآئی تووقت کی تنگی کی وجہ سے ظہرجاری رکھے گا۔اوراسی طرح  حکم ہے اگرسورج غروب ہوگیااوراسی طرح حکم ہے اگرعصرکوشروع سورج زردہونے پر جبکہ ظہریادتھی  پھرسورج غروب ہوگیا۔

اس کے تحت منحۃ الخالق میں ہے "(قوله يمضي لضيق الوقت) في هذا التعليل نظر بل الظاهر أن يقال لأنه لا يصح قضاء الظهر في وقت الاحمرار فإن ذلك الوقت لا يصح فيه إلا عصر يومه كما قدمناه عن شرح قاضي خان "ترجمہ:تنگی وقت کودلیل بنانے میں نظرہے بلکہ ظاہریہ ہے کہ یوں کہاجائے کہ سورج متغیر ہونے کے وقت ظہرکی قضادرست نہیں ہوتی کیونکہ اس وقت میں صرف اس دن کی عصرہی درست ہوسکتی ہے ،جیساکہ قاضی خان کی شرح جامع صغیرکے حوالے سے ہم نے اسے پیچھے ذکرکیاہے ۔(بحرالرائق مع منحۃ الخالق،باب قضاء الفوائت،ج02،ص95،دارالکتاب الاسلامی،بیروت(

   غنیۃ المستملی میں ہے”ولو بقى من المستحب ما لا يسع الظهر بتمامها سقط الترتيب بالاتفاق لعدم جواز الظهر فى المكروه“ترجمہ:اوراگرعصرکامسحب وقت اس قدررہ گیاہے کہ ظہرکی پوری نمازاس میں نہیں پڑھی جاسکتی توبالاتفاق ترتیب ساقط ہے کیونکہ مکروہ وقت میں ظہرنہیں ہوسکتی۔(غنیۃ المستملی،باب قضاء الفوائت،ص 458،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صلاۃ التسبیح کی نماز پڑھنے کا طریقہ

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے