ایک آدمی بیمار ہے تو کیا اسے روزے کی جگہ فدیہ دینے کی اجازت ہے؟

سوال:ایک آدمی بیمار ہے  تو کیا اسے  روزے کی جگہ فدیہ دینے کی اجازت ہے؟

جواب:صورت مسئولہ میں شخص مذکوراگر ایسا  مریض ہے کہ روزہ رکھنے سے مرض  بڑھ جانے یادیرمیں اچھاہونے یاشدیدمشقت ودشواری میں مبتلاہونے کاظن غالب ہو،محض وہم نہ ہو،تواس صورت میں اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے،البتہ اگر ایک روزہ چھوڑ کر ایک رکھ سکتاہے ،یا دو روزے چھوڑ کر ایک ،اسی طرح کچھ دنوں کا وقفہ کر کے روزہ  رکھ سکتا ہے تو مسلسل روزے چھوڑنے کی اجازت نہ ہوگی اور صحت یاب ہونے کے بعدیاسردموسم میں ان روزوں کی قضاکرناہوگی، اس صورت میں فدیہ دینے کی اجازت نہیں ،کیونکہ ایسامریض جوبعدمیں صحت یاب ہوسکتاہے،تواسے فدیہ دینے کی اجازت نہیں کہ روزے کافدیہ اس وقت ہے کہ روزہ نہ گرمی میں رکھ سکیں نہ ہی سردی میں نہ لگاتارنہ متفرق اورجس عذرکے سبب طاقت نہ ہواس عذرکے جانے کی امید نہ ہو ۔

 

البتہ ایسا بوڑھا شخص جس کی عمرایسی ہوگئی کہ اب روزبروز کمزور ہی ہوتا جائے گا، جب وہ روزہ رکھنے سے عاجز ہو یعنی نہ اب رکھ سکتا ہے نہ آئندہ اُس میں اتنی طاقت آنے کی اُمید ہے کہ روزہ رکھ سکے گا،اُسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اوروہ ہرروزے کے بدلے میں  صدقۂ فطرکی مقدارکسی فقیر شرعی کودے،اگرفی الحال اس کی بھی طاقت نہیں ،توتوبہ واستغفار کرے اورجب بھی طاقت ہواداکردے۔

کیا سورۃ بقرۃ پڑھنے کا کوئی مقرر ٹائم ہے یا کسی بھی وقت پڑھی جاسکتی ہے؟

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے