کیا نفلی اعتکاف ٹوٹنے پر قضا ہے ؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن ستائیسویں شب  سے تین دن کی نیت سے اعتکاف میں بیٹھ گئی ، اس نے اعتکاف  کی منت بھی نہیں مانی تھی،  بس ایسے ہی نیت کرکے اعتکاف میں بیٹھ گئی، لیکن انتیسویں (29) روزے کو ا سے حیض آیا، تو روزہ ٹوٹنے کی وجہ سے اعتکاف بھی ٹوٹ گیا، اب اس اعتکاف کی قضا کیسے کرنی ہوگی ؟

 جواب:  صورت مسئولہ میں اعتکاف ختم ہونے کی وجہ سے اس کی قضا لازم  نہیں ہوگی، کیونکہ مذکورہ اعتکاف سنتِ مؤکدہ نہیں  ہےکہ سنّتِ مؤکدہ آخری دس دن کا ہوتا ہے اس سے کم کا نہیں ، اور اس کی منّت بھی نہیں مانی تویہ نفل ہوا اورمسجد بیت میں نفلی اعتکاف ہوسکتاہے لہٰذا یہ اعتکاف نفلی ہے اور نفلی اعتکاف کی قضا لازم نہیں ہوگی۔

   ردالمحتار میں عورت کے اعتکاف کےمتعلق ہے:”فلو خرجت منہ ولو الی بیتھا بطل الاعتکاف  لو واجبا،وانتھی لو نفلا “یعنی اگر عورت مسجدِ  بیت سے نکلے اگرچہ اپنے گھر کی طرف تو اس کا اعتکاف اگر واجب ہوا تو ٹوٹ جائےگا ، اور نفل ہوا تو پورا  ہوجائے گا۔

(ردالمحتار ،جلد 3،  صفحہ 435،مطبوعہ ملتان)

   صدر الشریعہ  مفتی امجد علی اعظمی  علیہ الرّحمۃ  بہارِ شریعت میں اعتکاف کی قضا کے بارے میں فرماتے ہیں :”اعتکافِ نفل اگر چھوڑ دے تو اس کی قضا نہیں کہ وہیں ختم ہوگیا اور اعتکافِ مسنون کہ رمضان کی پچھلی دس  تاریخوں تک کیلیے بیٹھا تھا اسے توڑا تو جس دن توڑا فقط اس ایک دن کی قضا کرے پورے دس  دن کی قضا واجب نہیں اور  منّت کا اعتکاف توڑا تو اگر کسی معین مہینے کی منّت تھی تو باقی دنوں کی قضا کرے  ورنہ اگر عَلَی الْاتِّصال واجب ہوا تھا تو سرے سے اعتکاف کرے اور اگر  عَلَی الْاتِّصال واجب نہ تھا تو باقی کا اعتکاف کرے۔‘‘(بھار شریعت ،جلد 1،صفحہ 1028 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت  اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے