سوال: کیا نفل و سنت اور وتر کے بعد بھی تکبیر واجب ہے ؟
جواب:جی نہیں نفل وسنت اور وترکے بعد تکبیر واجب نہیں۔
ردالمحتارمیں ہے:
’’شمل الجمعہ وخرج بہ الواجب کالوتر والعیدین والنفل وعندالبلخیین یکبرون عقب صلاۃ العیدلادائہا بجماعۃکالجمعۃوعلیہ توارث المسلمین فوجب اتباعہ‘‘
جمعہ کے بعدتکبیرواجب ہے جبکہ نفل اورواجب اس سے خارج ہیں جیسے وتراورعیدکی نماز۔علماءِ بلخ کے نزدیک نمازعیدکے بعدبھی تکبیر ہے کیونکہ اس کی بھی جمعہ کی طرح جماعت قائم ہوتی ہے چونکہ اس پرمسلمانوں کاعمل ہے لہٰذا اس کی اتباع لازم ہے۔
(رد المحتار، ج3،ص63)
بہارِ شریعت میں ہے:
’’نفل و سنت و وتر کے بعد تکبیر واجب نہیں اور جمعہ کے بعد واجب ہے اورنمازعیدکے بعد بھی کہہ لے‘‘۔
(بہار شریعت ،ج1 ،حصہ4،ص785)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)
سوال:نفل نمازپڑھنے والااگرفرض نمازوالے کی اقتداء میں نمازاداکرتاہے توکیا اس پربھی تکبیراتِ تشریق واجب ہیں؟
جواب:جی ہاں!اگرکسی نفل پڑھنے والے شخص نے فرض پڑھانے والے امام کی اقتداء میں نفل اداکئے توامام کے تابع ہونے کی وجہ سے اس پربھی تکبیرِتشریق واجب ہوگی۔
ردالمحتارمیں’’درمختار‘‘کی عبارت’’وعلی مقتد‘‘کی تشریح کرتے ہوئےلکھتے ہیں:
’’وعلی مقتد ای ولومتنفلاََ بمفترض‘‘
اورمقتدی پرتکبیرِتشریق واجب ہوگی یعنی کہ اگرچہ وہ مقتدی نفل پڑھتے ہوئے فرض والے کی اقتداء کررہا ہو۔
(درمختارمع رد المحتار،ج3،ص64)
بہارِشریعت میں ہے:
’’نفل پڑھنے والے نے فرض والے کی اقتدا کی توامام کی پیروی اس مقتدی پربھی واجب ہے اگرچہ امام کے ساتھ اس نے فرض نہ پڑھے‘‘۔
(بہارِ شریعت،ج1،حصہ4،ص785)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)