کیا مرد پونی باندھ کرنما زپڑھ سکتا ہے؟

سوال:  اگر  مرد کے بال لمبے ہو تو  کیا  وہ  پونی باند ھ کر نماز پڑھ سکتا ہے؟

جواب:  مردکاپونی باندھ کرنمازپڑھناناجائزوحرام ہے  اوراس کی وجہ سے نمازمکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی کہ  حدیث پاک میں اس سے ممانعت فرمائی گئی ہے ،نیزاس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت  بھی ہے اورعورتوں کے ساتھ مشابہت اختیارکرنے والے پرحدیث پاک میں لعنت فرمائی گئی ہے ۔

   در مختار میں ہے” (وصلاته مع ۔۔۔عقص شعره) “ترجمہ:بالوں کی چوٹی بنا کر نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله وعقص شعره إلخ) أي ضفره وفتله، والمراد به أن يجعله على هامته ويشده بصمغ، أو أن يلف ذوائبه حول رأسه كما يفعله النساء في بعض الأوقات، أويجمع الشعر كله من قبل القفا ويشده بخيط أو خرقة كي لا يصيب الأرض إذا سجد؛ وجميع ذلك مكروه، ولما روى الطبراني «أنه – عليه الصلاة والسلام – نهى أن يصلي الرجل ورأسه معقوص» ” وأخرج الستة عنه – صلى الله عليه وسلم – «أمرت أن أسجد على سبعة أعضاء، وأن لا أكف شعرا ولا ثوبا»“ترجمہ:(مصنف کا قول:بالوں کی چوٹی بنانا) بالوں کو گوندھنا اور ان کی لِٹ بنانا،اور اس سے مراد یہ ہے کہ بالوں کو سر پر اکٹھا کرکے گوند کے ساتھ باندھ  دے،یا بالوں  کی مینڈھیوں کو سر کے گرد لپیٹ دے جیسا کہ بعض اوقات عورتیں کرتی  ہیں یاتمام بالوں کو گُدی کی جانب سے جمع کر کے دھاگے یا کپڑے کے ٹکڑے کے ساتھ باندھے تاکہ سجدہ کی حالت میں وہ زمین پر نہ لگیں اور یہ تمام صورتیں مکروہ ہیں کیونکہ امام طبرانی نے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اس حالت میں نماز ادا کرے کہ اس نے بالوں کی چوٹی بنائی  ہو،اور صحاح ستہ میں حضور علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات اعضاء پر سجدہ کروں اور بال اور کپڑے کو نہ سمیٹوں۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا،ج 1،ص 641،642،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور نماز میں جوڑا باندھا، تو فاسد ہوگئی۔“(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 625،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   نوٹ: یہ بھی یادرہے کہ مرد کیلئے کندھوں سے نیچے تک بال بڑھانا بھی ناجائز و حرام اور گناہ ہے کہ اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے ،اور حدیث ِ مبارک میں  عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی گئی ہے۔ اوراس صورت میں بھی نمازمکروہ ہے   ۔

   سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سینہ تک بال رکھنے والے کی امامت اور اس کی پیچھے پڑھی گئی نمازوں کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے فرمایا:” سینہ تک بال رکھنا شرعاً مرد کو حرام، اور عورتوں سے تشبہ اور بحکم احادیث صحیحہ کثیرہ معاذاﷲ باعث لعنت ہے۔۔۔ حساب کرکے نمازوں کا اعادہ چاہئے اورامام صاحب سے امید ہے کہ حکم شرع قبول فرماکر خود معصیت سے بچیں گے اور اپنی اور،مقتدیوں کی نماز کراہت سے بچائیں گے ۔ (فتاوی رضویہ،ج 6،ص 610،611،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے