کبوتروں پرزکاۃ کی تفصیل

سوال: میرے پاس کبوتر ہیں ۔کیا ان پر زکوۃ بنتی ہے؟

جواب: کبوتروں پر زکاۃ اس صورت میں فرض ہو گی جبکہ یہ مال تجارت ہوں، اور ان کے مال تجارت ہونے کے لئے ضروری ہے کہ انھیں خریدتے وقت ہی آگے بیچنے  کی  نیت ہو۔ لہذا اگر آپ نے وہ کبوتر بیچنے کے لیے خریدے تھے تو ان کبوتروں پر ان  کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق زکاۃ فرض ہو گی۔لیکن اگر ان کبوتروں کو خریدتے وقت  بیچنے کی نیت نہیں تھی تو یہ مال تجارت نہیں۔ لہذاان میں سے کسی چیزپربھی زکوۃلازم نہیں ہو گی۔

   حضرت علامہ علاؤالدین حصکفی  علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں:”والاصل ان ماعداالحجرین السوائم انمایزکی بنیۃ  التجارۃ بشرط عدم المانع المؤدی الی الثنی ،وشرط مقارنتھالعقدالتجارۃ․ “ترجمہ : اورقاعدہ یہ ہے کہ سونے چاندی اورچرائی کے جانوروں کے علاوہ چیزوں میں نیت تجارت سے  ہی زکوۃ ہوگی، بشرطیکہ عشریاخراج   کے سبب دوبارہ زکاۃ کی ممانعت  کی صورت نہ ہو، اورنیت تجارت وہی معتبرہے جوعقدکے ساتھ متصل ہو۔(درمختار،جلد3،صفحہ230،دارالمعرفۃ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

قسطوں پرلیے ہوئے فلیٹ کی زکاۃ اداکرنے کاطریقہ

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے